روس کی جمہوریہ چیچنیا کے رہ نما اور روسی صدر ولادی میرپوتین کے اتحادی رمضان قادروف نے ہفتے کے روز چیچن جنگجوؤں کی یوکرین میں تعیناتی کی تصدیق کی ہے۔انھوں نے یوکرینیوں پر زور دیا ہےکہ وہ اپنی حکومت کا تختہ الٹ دیں۔

آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیومیں قادروف نے اظہارتفاخر کرتے ہوئے کہا کہ چیچن یونٹوں کو اب تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی افواج دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے بڑے شہروں پرآسانی سے قبضہ کرسکتی ہیں لیکن وہ جانی نقصان سے بچنا چاہتی ہیں۔

قادروف نے یوکرینی ذرائع سے ہلاکتوں کی جھوٹی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج تک، اس لمحے تک ہمارے پاس ایک بھی کسی جانی یا زخمی کی اطلاع نہیں ،کسی بھی شخص کی ناک نہیں بہ رہی ہے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’صدر(پوتین) نے درست فیصلہ کیا اور ہم بہرصورت ان کے احکامات پر عمل کریں گے‘‘۔رمضان قادروف اکثرخود کو صدرپوتین کا ’’پیدل سپاہی‘‘ قراردیتے ہیں اور ان کے الفاظ روسی رہنما کے الفاظ کی بازگشت ہیں۔انھوں نے جمعہ کے روز یوکراینیوں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی ہی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ’’نو نازیوں‘‘پر مشتمل ہے۔

چیچن صدر نے شام اور جارجیا میں اس سے قبل کریملن کی فوجی کارروائیوں کی حمایت میں اپنی افواج تعینات کی تھیں۔انھوں نے اپنی ویڈیو اس وقت جاری کی جب روسی افواج نے یوکرین کے شہروں کو توپ خانے اور کروزمیزائلوں سے تیسرے روز بھی نشانہ بنایا ہے جبکہ یوکرین کے مدافع مگر پُرعزم صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ دارالحکومت کیف پر بدستور ان کی افواج کے کنٹرول میں ہے۔

روس کے سرکاری حمایت یافتہ نیوزچینل آر ٹی کی جانب سے شائع کی گئی ایک مختصر ویڈیو جس میں کہا گیا ہے کہ یہ جمعہ کی ہے۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ ہزاروں چیچن جنگجو یوکرین میں لڑنے کی تیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے علاقائی دارالحکومت گروزنی کے مرکزی چوک میں جمع ہوئے تھے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا وہ جنگجو،جن کی تعداد آر ٹی کے مطابق قریباً 12,000 تھی، پہلے ہی یوکرین میں تعینات کیے جا چکے ہیں یا نہیں۔ آر ٹی نے جمعہ کو کہا کہ چیچن جنگجو صدرپوتین کے یوکرین میں داخل ہونے کے حکم کے منتظر ہیں۔

یادرہے کہ روس نے سنہ1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد جنوب میں واقع مسلم علاقے چیچنیا میں علاحدگی پسندوں کے ساتھ دوخونریز جنگیں لڑی تھیں لیکن اس کے بعد تعمیرنو کے لیے اس خطے کوبھاری رقم مہیا کی ہےاوررمضان قادروف کو ریاست کا نظم ونسق چلانے میں بڑی حد تک خودمختاری دی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے