کراچی: روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے باعث پاکستان میں پٹرول کی قیمت 180 روپے تک فی لٹر تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے بعد تین روز سے جاری کشیدگی کے اثرات عالمی سطح پرآنے لگے ، دنیا بھر میں گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زبردست اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 8 سال کی بلند سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

دوسری طرف خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ پاکستان کو مہنگائی کی صورت میں متاثر کرے گا، درآمدی بل میں اضافے کے باعث روپے کی قدر پر دباو بڑھ جائے گا، پاکستان کے درآمدی بل میں 5 سے 20 ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔ 10 ڈالر فی بیرل کے اضافے سے ملکی درآمدات میں 15 کروڑ ڈالر ماہانہ اضافہ ہو گا۔

اُدھر ملک میں تیل کی قیمت میں اضافہ متوقع ہے اور یہ 180 روپے فی لٹر تک پہنچ سکتا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر نقل و حمل کی لاگت میں اضافے پر ہوگا، یوٹیلیٹیز چارجز، کاروباری لاگت میں اضافہ ہوگا جس سے برآمدی مصنوعات بھی عالمی منڈی میں مہنگی ہوجائینگی، مہنگائی ماہانہ بنیادوں پر 12 فیصد سے اوپر رہنے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل چیئرمین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے یکم مارچ سے پھر پٹرول مہنگا ہونے کا عندیہ دیا تھا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس کے دوران چیئرمین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) مسرور خان نے یکم مارچ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بارہ ہفتوں میں تیل کی جو قیمت بڑھی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی بہت کم ہوگئی، خزانے میں جو پیسے آنے ہیں وہ کمپرومائز ہورہے ہیں۔ قیمتیں بڑھیں گی اسکا بوجھ عوام پر پڑے گا۔

واضح رہے 15 فروری کو وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے 3 پیسے کا اضافہ کیا تھا جس کے بعد نئی قیمت 159 روپے86 پیسے ہو گئی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 53 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد نئی قیمت 144 روپے 62 پیسے سے بڑھ کر 154 روپے 15 پیسے ہو گئی تھی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 10.08 روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور نئی قیمت 116 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 126.56 روپے ہو گئی تھی۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی 9 روپے43 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا اور قیمت 114 روپے 54 پیسے سے بڑھ کر 123 روپے 97 پیسے ہو گئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے