صدرجوزف بائیڈن نے پیر کوانکشاف کیا ہے کہ وہ بحرین، مصر،اردن اور کویت جیسے ممالک کی طرح قطرکو امریکا کاغیرنیٹو اتحادی قرار دیں گے۔

امیرِقطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات سے قبل صدر بائیڈن نے کہا:’’میں کانگریس کو مطلع کررہا ہوں کہ میں قطر کوایک بڑا غیرنیٹو اتحادی نامزد کروں گا تاکہ ہمارے تعلقات کی اہمیت کی عکاسی ہوسکے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ طویل عرصے سے زیرالتوااقدام ہے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ گذشتہ سال قطر کے ساتھ ہماری شراکت داری ہمارے بہت سے اہم مفادات میں مرکزی حیثیت کی حامل رہی ہے۔اس کی ہزاروں افغانوں کی منتقلی، غزہ میں استحکام برقراررکھنے،فلسطینیوں کو زندگی بچانے والی امداد مہیا کرنے، داعش پر دباؤ اور مشرق اوسط میں خطرات کو روکنے کے لیے اقدامات سے عکاسی ہوتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امیرقطر سےبائیڈن کی ملاقات میں مشرق اوسط میں تازہ پیش رفت، افغانستان کی صورت حال اورتوانائی کی عالمی سلامتی پر توجہ مرکوزکی جائے گی۔امیرقطر نے کہا کہ وہ امریکی صدر سے ’’فلسطینی عوام کومساوی حقوق‘‘ دینے کے معاملے پربھی بات چیت کریں گے۔

واشنگٹن یورپ کے لیے متبادل توانائی کی ترسیل کو محفوظ بنانے کی کوششوں کے حصے کے طورپر قطرکی طرف دیکھ رہا ہے کیونکہ یوکرین پر ممکنہ حملے کی صورت میں امریکا کی روس کے ساتھ کشیدگی برقرار ہے اور روس جنگ کی صورت میں یورپ کوگیس کی ترسیل بند کرسکتا ہے۔

گذشتہ سال اگست میں صدربائیڈن کے حکم کے تحت امریکا کے افراتفری کے عالم میں افغانستان سے انخلا میں بھی قطرنے اہم کردار ادا کیا تھا اور امریکی افواج اور عملہ کو افغانستان سے انخلا کے بعد پہلے قطر ہی میں منتقل کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ اس وقت قطر ہی امریکا کے افغانستان میں سفارتی مفادات کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔

امیر قطرنے صدر بائیڈن سے بات چیت سے قبل پینٹاگون میں امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کی۔اس سے قبل آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ قطرکے ساتھ امریکا کی دفاعی شراکت داری نے’’ہمارے تزویراتی تعلقات میں سنگ میل‘‘کے طور پرکام کیا ہے۔آسٹن نے امریکی فوجیوں کی میزبانی پر قطرکا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے کہا کہ اس سے امریکاخطے میں متعدد اہم مشنوں کی معاونت کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کے دیگر بڑے غیرنیٹو اتحادیوں میں افغانستان،ارجنٹائن، آسٹریلیا، بحرین، برازیل، مصر، اسرائیل، جاپان،اردن، کوریا، کویت، مراکش، نیوزی لینڈ، پاکستان، فلپائن، تھائی لینڈ اورتونس شامل ہیں۔تائیوان کو ایک بڑا غیرنیٹو اتحادی سمجھا جاتا ہے لیکن اس کو باضابطہ طور پرنامزدنہیں کیا گیا ہے۔

امریکی قانون کے تحت یہ درجہ غیرملکی شراکت داروں کو دفاع، تجارت اور سلامتی کے شعبوں میں کچھ فوائد مہیا کرتا ہے اور امریکا ان شعبوں میں اپنی نان نیٹو اتحادیوں سے تعاون کرتا اور انھیں ضروری وسائل مہیا کرتا ہے لیکن ان ممالک کے تحفظ اوردفاع کے کوئی وعدے نہیں ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے