سعودی عرب کے مفتی اعظم اور ممتاز عالم دین، علمی تحقیق و افتاء کونسل کے صدر الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ نےاقوام متحدہ کی قرارداد کے متن پر اپنے تحفظات کے حوالے سے سعودی عرب کے ٹھوس موقف کی توثیق کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ” جنسی شناخت اور جنسی رجحان‘‘ جیسی اصطلاحات ہماری عرب اور اسلامی روایات اور تشخص کے منافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے گھناؤنے جرائم میں سے جنسی بدکاری کا جرم ہے۔ اس جرم کے مجرم کے لیے اللہ تعالیٰ نے سنگین سزا مقرر کی ہے۔ اس طرح کے جرائم کے حامل پراللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت میں لعنت بھیجی اوران کے کے لیے ابدی پھٹکار ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے قران کریم کی آیت’ وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أزواجهم أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولئِكَ هُمُ الْعَادُونَ‘ کا حوالہ دیا۔

خدا غیور ہے۔ کسی مومن کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ اللہ کی غیرت کو للکارے، جس چیز کو حرام ٹھہرایا ہے اس کی حرمت کا خیال نہ رکھے‘، اللہ تعالیٰ نے فواحش کوحرام قرار دیا ہے۔

قُلْ إِنَّما حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَواحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْها وَما بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطاناً وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لا تَعْلَمُونَ

دُنیا کی مصیبت

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پوری دنیا اشتعال انگیز اور شرمناک بے باکی، جھوٹے دعووں، فرسودہ نعروں، اور حقیر کج روی سے دوچار ہے، جس کا مقصد انسان سے اس کی انسانیت، اور ان بہترین خصوصیات سے محروم کرنا ہے جن سے اللہ تعالی نے اسے نوازا ہے۔ حالانکہ خدا نےانسان کو دوسری مخلوقات پر فضلیت دی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب عظیم میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اس نے قوم لوط کے ساتھ کیا کیا جب انہوں نے سب سے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا۔قوم لوط نے جب سب سے زیادہ گھناؤنے جرم اکا ارتکاب کیا تو اللہ نے ان پر اپنا غضب اور سخت عذاب نازل کیا۔

اس حوالے سے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر یہ مضمون بیان فرمایا۔’وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ‘، ’أَتَأْتُونَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعَالَمِين‘ اور’ فَلَمَّا جاءَ أَمْرُنا جَعَلْنا عالِيَها سافِلَها وَأَمْطَرْنا عَلَيْها حِجارَةً مِنْ سِجِّيلٍ مَنْضُودٍ، مُسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ وَما هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيد‘

گھناؤنے جرم کی سزا

سعودی عرب کے مفتی اعظم نے اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کا بھی حوالہ دیاکہ ’جسے تم لوط کی قوم کا کام کرتے ہوئے پاؤ تو اس کرنے والے اورکرانے والےدونوں کو قتل کردو‘۔ صحیح سند سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا کی لعنت ہوغیراللہ کے نام پر ذبح کرنے والے پر، جو کسی کے والدین پر لعنت بھیجے اللہ کی اس پر لعنت ہو، خدا ان پر لعنت جو اس کے آقا کے علاوہ دوسرے پر ذمہ داری دے، لعنت اس پر جو قوم لوط کے جرم کا ارتکاب کرے‘۔

انسانی حقوق

سعودی عرب کے مفتی اعظم نے کہا کہ مملکت خادم حرمین شریفین اور ولی عہد کی قیادت میں ان جھوٹے دعوؤں اور ذلت آمیز نعروں کے خلاف اپنے ٹھوس اور اصولی موقف پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہے۔ انسانی حقوق کی آڑ میں شرمناک اور اشتعال انگیز نعروں کی گنجائش نہیں۔ نیکی، رحم، عدل اور راستبازی کے معانی میں تمام بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کی جاتی ہے۔ یہ وہ حقوق ہیں جنہیں اللہ نے اول آخر جائز قرار دیا ہے۔ ایسے حقوق جو خدا کے قانون میں موجود ہیں وہ سعودی عرب کی ریاست میں موجود ہیں مگر اپنی خواہشات اور زمین میں فساد پھیلانے کو انسانی حقوق کا نام نہیں دیا جا سکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے