اہم ترین کام
اللہ تعالیٰ نے ہر عاقل، بالغ مسلمان مرد… اور مسلمان عورت پر ’’نماز ‘‘ کو فرض فرمایا ہے…۔
وَاَقِیْمُو الصَّلوٰۃ
حضور اَقدس ﷺ نے نماز کو دین کا ستون قرار دیا اور نماز چھوڑنے کو کفر قرار دیا…۔
فرمایا:۔
فمن ترکھا فقد کفر
جس نے نماز چھوڑ دی وہ کافر ہوا
حضرت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قرآن و سنت کی روشنی میں واضح اعلان فرمایا:۔
لا حظ فی الاسلام لمن ترک الصلوٰۃ
جو نماز چھوڑے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں…۔
آپ بتائیں! جو اللہ تعالیٰ کو مانتا ہو…۔
جو حضور اقدس ﷺ کو مانتا ہو… کیا وہ جان بوجھ کر ایک نماز بھی چھوڑ سکتا ہے؟…۔
نماز اسلام کا سب سے بڑا اور لازمی فریضہ…۔
ایک تابعی فرماتے ہیں… حضرات صحابہ کرام کسی عمل کے چھوڑنے کو کفر نہیں سمجھتے تھے مگر نمازکے چھوڑنے کو کفر قرار دیتے تھے…۔
آہ امت مسلمہ! آج اکثر مسلمان نماز کے تارک ہو گئے…۔
سچی بات ہے دل خون کے آنسو روتا ہے…۔
قرآن مجید نے کافروں کی صفت بیان کی :۔
وَاِذَا قِیْلَ لَھُمُ ارْکَعُوْا لَا یَرْکَعُونْ
جب انہیں کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو وہ رکوع نہیں کرتے…۔
کیا روز مسجد سے نہیں بلایا جاتا…۔
حیّ علی الصلوٰۃ،حیّ علی الصلوٰۃ
آؤ نماز ادا کرو… آؤ اپنے رب کے لئے رکوع، سجدے کرو…۔
یہ آواز سن کر جو ٹس سے مس نہیں ہوتے… وہ آخر کس عقیدے پر ہیں؟ کس دین پر ہیں؟…۔
تمام ائمہ کرام کا اتفاق ہے کہ… جو شخص نماز کی فرضیت کا منکر ہو وہ بالکل پکا کافر ہے…۔
اور جو شخص نماز کو حقیر سمجھے یا معمولی چیز سمجھے اور چھوڑ دے وہ بھی کافر ہے…۔
صرف اس شخص کے بارے میں حضرات ائمہ کرام کا اختلاف ہے… جو نماز کو فرض سمجھتا ہو مگر اپنی سستی اور غفلت کی وجہ سے ادا نہ کرتا ہو…۔
احناف کے نزدیک وہ فاسق ہے، اسے کوڑے مارے جائیں اور توبہ کرنے تک قید رکھا جائے…۔
شوافع اور مالکیہ کے نزدیک وہ فاسق ہے اسے قتل کر دیا جائے… کیونکہ نماز کا چھوڑنا بڑا جرم ہے… اور اس کی سزا موت ہے…۔
حنابلہ کے نزدیک وہ کافر، مرتد ہے… اسے مرتد ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا جائے…۔
اللہ کے بندو! یہ سب کچھ نہ سختی ہے اور نہ شدت…۔
یہ سب شفقت ہی شفقت ہے…۔
بے نمازی کی موت بڑی دردناک ہوتی ہے …۔
یا اللہ! امان، یا اللہ! امان…۔
بے نمازی کے جسم کا ہر بال اور ہر خلیہ ناپاک اور نجس ہو جاتا ہے …۔
یا اللہ! امان… یا اللہ! امان…۔
بے نمازی کی قبر آگ کا تندور اور عذاب کی بھٹی ہوتی ہے … یااللہ! امان، یا اللہ! امان…۔
اور بے نمازی کے لئے آخرت میں آگ ہی آگ ہے…۔
اور عذاب ہی عذاب…۔
اب ایک مسلمان کو ان تمام دردناک سزاؤں اور بُرے انجام سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ… اسے نماز پر لایا جائے…۔
آخر کلمہ پڑھنے کا کچھ تو مطلب ہو… جو اللہ تعالیٰ کی پہلی بات ہی نہ مانے اس نے اللہ تعالیٰ کو کہاں مانا؟…۔
جو رسول کریم ﷺ کے سب سے تاکیدی حکم کو نہ مانے… اُس کے دل میں رسول کریم ﷺ کی آخر کیا حیثیت ہے؟…۔
دل میں جن کا احترام ہو اُن کے حکم کا بھی اِحترام ہوتا ہے… اور یہاں نماز کے بارے میں ایک حکم نہیں…بلکہ بار بار تاکید ہے… بہت سخت تاکید ہے…۔
حتی کے بستر وفات پر بھی یہی فکر اور کڑھن ہے کہ… مسلمانو! نماز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو…۔
مسلمانو! نماز کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو…۔
سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ خود کو مسلمان کہتے ہیں مگر نماز ادا نہیں کرتے… وہ رسول کریم ﷺ کو تکلیف پہنچاتے ہیں…۔
کوئی والد اپنے بیٹے کو آٹھ، دس بار کوئی کام بتائے… بیٹا اپنی جگہ سے ہلے بھی نہ تو والد کے دل پر کیا گذرے گی ؟…۔
حضرت آقا مدنی ﷺ کا حق والد سے بہت زیادہ ہے بہت زیادہ… آپ ﷺ نے اپنے ہر امتی کو بار بار نماز کی طرف بلایا… سینکڑوں ہزاروں بار بلایا… فضائل سنا کر بلایا…وعیدیں سنا کر بلایا… اور نماز کو دین کے لئے ستون اور سر کی طرح قرار دیا… مگر کوئی شخص یہ سب کچھ سن کر بھی نہ اُٹھے تو …اس نے کتنا بڑا ظلم کیا…شیطان نے لوگوں کو بازار کی طرف بلایا… بازار کھچا کھچ بھر گئے… شیطان نے لوگوں کو سینما اور کلبوں کی طرف بلایا… کھیل اور بے حیائی کے مقابلوں کی طرف بلایا تو وہاں جگہ ملنا مشکل ہوگئی…۔
حضرت آقا مدنی ﷺ نے مسلمان کو مسجد کی طرف بلایا تو… مسجدیں خالی خالی نظر آئیں… کیا یہ تکلیف پہنچانا نہیں؟…۔
ہائے کاش کوئی مسلمانوں کو سمجھائے…۔