خیبرپختونخوا کے وسطی ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی کے ایک گاؤں میں مبینہ طور پر ایک شخص نے قرآن پاک کو نذر آتش کرکے بے حرمتی کی ، جس کے ردِعمل میں درجنوں مشتعل افراد نے پہلے تھانہ مندنی اور پھر پولیس کی چار چوکیوں کو آگ لگا دی ہے۔

اتوار کو تنگی کے علاقے مندنی میں قرآن کو مبینہ طور پر نذر آتش کرنے کے واقع میں ملوث شخص کو پولیس نے فوری طور پر گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا تھا۔

مبینہ واقعے کی اطلاع پھیلنے کے بعد مشتعل ہجوم کی بڑی تعداد تھانہ مندی پہنچی جہاں انہوں نے شدید احتجاج کیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کی شب سیکڑوں مشتعل افراد نے تھانہ مندنی کا مرکزی دروازہ اکھاڑ دیا اور وہ ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس دوران مشتعل ہجوم نے مندنی تھانے پر دھاوا بولتے ہوئے وہاں موجود گاڑیوں اور املاک کو آگ لگا دی۔

ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ہوائی فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ بعدازاں مظاہرین نے ہری چند شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا۔

پولیس حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ہجوم کے سخت ردِ عمل کے خدشے کے باعث ملزم کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ واقعے کا مقدمہ بھی درج کیا جا چکا ہے۔

چارسدہ پولیس کے ترجمان نے  بتایا ہے کہ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب مقامی رکنِ صوبائی اسمبلی خالد خان اور دو مذہبی رہنماؤں نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے اور انہیں یقین دلایا کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ جس کے بعد مشتعل ہجوم منتشر ہو گیا۔

پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ مظاہرین نے مندنی پولیس تھانے سمیت زیم، شیرپاؤ، شکور شہید اور ڈھکی پولیس چوکیوں کو بھی نذر آتش کر دیا ہے۔

پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ہجوم کے منتشر ہونے کے بعد اب صورتِ حال قابو میں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے