جمعہ کی شام اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے جماعت کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے برطانیہ کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ حماس اس فیصلے کی مذمت کرنے اور اسے فلسطینی قوم اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق کے خلاف جارحیت کے تسلسل قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی حکومت نے کہا تھا کہ وہ حماس کو ایک دہشت گردتنظیم قرار دینے پرغور رکرہا ہے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ بدقسمتی سے برطانیہ اپنے پرانے جرم پر قائم ہے۔ فلسطینی عوام کے خلاف اپنے تاریخی گناہ پر معافی مانگنے اور درست کرنے کے بجائے خواہ وہ منحوس بالفور اعلامیہ ہو، یا برطانوی مینڈیٹ (قبضہ) جس نے فلسطینی سرزمین کو اسرائیل کے حوالے کیا تھا۔ صیہونی تحریک مظلوموں کی قیمت پر جارحین کی حمایت کرتی ہے۔

حماس نے مزید کہا کہ مسلح مزاحمت سمیت تمام دستیاب ذرائع سے قابض دشمن کے خلاف مزاحمت کرنا بین الاقوامی قانون میں مظلوم لوگوں کا ایک حق ہے۔ مقامی آبادی کو قتل کرنا، انہیں زبردستی بے گھر کرنا، ان کے گھروں کو مسمار کرنا اور انہیں قید کرنا دہشت گردی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ  غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کا، جن میں زیادہ تر بچے ہیں کا 15 سال سے زائد عرصے سے محاصرہ دہشت گردی بلکہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حصہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے