لبنان کے دارالحکومت بیروت میں جمعرات کو تشدد کے واقعات کے بعد فوج نے ایک شامی سمیت نو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔تشدد کے ان واقعات میں چھے افرادہلاک اور دسیوں زخمی ہوگئے ہیں۔

لبنانی فوج نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے دارالحکومت کے شورش زدہ علاقے میں اپنے دستے تعینات کردیے ہیں تاکہ تشدد کا اعادہ نہ ہو۔

قبل ازیں بیروت میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ اوراس کے اتحادیوں نے شہر کی بندرگاہ پر گذشتہ سال تباہ کن دھماکے کی تحقیقات کرنے والے جج کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی تھی۔اس دوران میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے چھے افراد مارے گئے ہیں۔

لبنانی وزیرداخلہ باسم مولوی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ بہت سے افراد کوعمارتوں میں گھات لگا کر چھپے مسلح افراد(اسنائپرز) نے گولیاں مارکرہلاک یا زخمی کیا ہے۔ان اسنائپرزاور مسلح افراد کے درمیان پستولوں اور کلاشنکوفوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے اور انھوں نے راکٹ سے چلنے والے دستی بموں سے حملے کیے ہیں۔ان تشددآمیز واقعات کے بعد لبنان میں کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

لبنانی دارالحکومت کے بہت سے علاقوں میں فائرنگ کی آوازیں سنائی دی ہیں اور ایمبولینس گاڑیاں زخمیوں کو اٹھانے کے لیے جائے وقوعہ پردیکھی گئی ہیں۔اس دوران میں سائرن بج رہے تھے۔ اسنائپرزکی فائرنگ سے علاقے میں اپارٹمنٹوں کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ایک سیکورٹی عہدہ دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیروت میں فرانس کے زیرانتظام ایک نجی اسکول فریرس آف فرن ال شیبک کے نزدیک چار پراجیکٹائلز گر گئے ہیں جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے