کابل انتظامیہ کے خلاف امارت اسلامیہ کی حالیہ پیشرفتوں کے دوران وسیع علاقوں اور اضلاع پر مجاہدین نے کنٹرول حاصل کیا ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ان علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے سے نہ صرف ملک کے جغرافیہ کا بیشتر حصہ آزاد ہوا بلکہ کابل انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں فوجی اور پولیس اہلکار بھی مجاہدین میں شامل ہوئے۔
بغیر کسی جنگ کے بہت سارے فوجیوں کا مجاہدین کے سامنے ہتھیار ڈالنے ایک جانب کابل انتظامیہ بڑی تعداد میں افرادی قوت سے محروم ہوتی ہے تو دوسری طرف ان اہل کاروں کے لئے بھی ایک اچھا موقع ہے کہ وہ ہتھیار ڈال کر اپنی جانیں بچارہے ہیں۔
لڑائی کے بغیر ہزاروں فوجیوں کا سرنڈر کرنا اور اپنے تمام فوجی سازوسامان مجاہدین کے حوالے کرنا مجاہدین پر ان کے اعتماد کا اظہار ہے۔
امارت اسلامیہ کے مجاہدین ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ وہ سیکیورٹی فورسز اور کابل انتظامیہ کے جوانوں کو پرامن طریقے سے بدعنوان ادارے سے الگ اور امارت اسلامیہ کی صف میں شامل کریں۔
افغانستان میں غیر ملکی جارحیت کے بقایا کے طور پر کابل انتظامیہ کو کوئی جواز نہیں ہے۔
حتی کہ غیر ملکی جنہوں نے اس ادارے کو بنانے کے لئے بہت زیادہ رقم خرچ کی تھی، اب تنگ آچکے ہیں اور راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔
ہم نے دیکھا کہ انہوں نے بگرام سمیت ملک کے مختلف فوجی اڈوں سے خفیہ طور پر انخلا کیا اور کابل انتظامیہ کے حکام کو فوجی انخلا کے بارے میں آگاہ بھی نہیں کیا۔
لہذا کابل انتظامیہ اور اس کے تمام اہلکاروں اور سکیورٹی فورسز کو امارت اسلامیہ کی معافی کے اعلان سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اپنی جان بچانے کے لئے مجاہدین کی صف میں شامل ہونا چاہئے۔
اس سے وہ دنیا میں نجات حاصل کر سکتے ہیں اور آخرت میں عذاب الہی سے بچ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے