وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر اگر طالبان کابل پر قابض ہو گئے تو پاکستان افغانستان سے ملحقہ اپنی سرحدوں کو بند کر دے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے یہ اہم بات امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں امریکی انخلا سے پہلے افغانستان کا سیاسی حل نکلے۔ پاکستان کابل میں عوامی ووٹ سے آنے والی حکومت کو تسلیم کرے گا۔ افغان حکومت کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں۔ ہم نہیں چاہتے ایک بار پھر لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان آ جائیں۔ طالبان کو کہہ رہے ہیں کہ وہ طاقت کے زور پر کابل فتح نہ کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کو امریکا کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کیا تھا لیکن امریکا نے انخلا کی تاریخ دی تو طالبان پر ہمارا کنٹرول ختم ہو گیا۔ ہم چاہتے ہیں امریکی انخلا سے پہلے افغانستان کا سیاسی حل نکل آئے۔

پاک بھارت تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کا ہندوتوا کا نظریہ ہمارے اس کی راہ میں رکاوٹ ہے، میں نے تو حلف اٹھاتے ہی بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی بات کی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ امریکا چاہتا تھا پاکستان امداد کے بدلے ہر وہ کام کرے جو امریکا کہے۔ امریکا کی جنگ میں پاکستان کو 70 ہزار جانوں اور 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستانیوں کو لگتا ہے کہ وہ امریکا سے تعلقات کی بھاری قیمت ادا کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ مہذب تعلقات کا خواہاں ہے، ہم ایک دوسرے کیساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل میں اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات ہونے چاہیں۔ پاکستان مستقبل میں امریکا کےساتھ معاشی تعلقات چاہے گا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو بڑی مارکیٹیں چین اور بھارت پاکستان کے ہمسایہ ہیں۔ ہم افغانستان کےراستے وسطی ایشیا تک رسائی چاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے