پنجاب اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں صوبے کا 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے عوام کو ریلیف دیتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترقیاتی پروگرام کیلئے 560 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب کا بجٹ ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہوگا۔ کورونا کے سامنے بڑے بڑے ممالک بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے لیکن ہم نے وبا کے دوران غریب عوام کو ریلیف دیا۔ آج معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

ہاشم جواں بخت کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ صوبائی محصولات کا ہدف 359 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شعبہ صحت کیلئے 370 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام کیلئے 80 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں 14 ارب روپے سے ایک ہزار بستر کے ہسپتال کی تعمیر شروع ہو گی۔ 14 شہروں میں ساڑھے 3 ارب کے جدید ٹراما سینٹر قائم کیے جائیں گے۔

پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن نے شدید احتجاج شروع کر دیا۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے تقریر شروع کی تو اپوزیشن نے نعرہ بازی شروع کر دی اور بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا۔

تاہم ہاشم جواں بخت نے اپنی تقریر جاری رکھی۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کا مجموعی بجٹ 442 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ سیالکوٹ میں 17 ارب روپے کی لاگت سے انجینئرنگ یونیورسٹی قائم کی جا رہی ہے۔ پنجاب کے 25 فیصد سکولوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے جبکہ صوبے میں آئندہ سال 7 نئی یونیورسٹیاں قائم کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ 40 ہزار طلبہ کو فنی تربیت دی جائے گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ 36 اضلاع میں ترقیاتی سکیموں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 28 ارب 30 کروڑ رکھے جا رہے ہیں۔ لاہور میں الیکٹرک بسوں کیلئے 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ لاہور شہر کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 28 ارب 30 کروڑ مختص کئے جا چکے ہیں جبکہ مختلف خدمات پر ٹیکس کی شرح کم کرکے 16 فیصد کی جا رہی ہے۔

صوبائی بجٹ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے پنجاب کی 16 تحصیلوں میں 86 ارب کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت کے شعبے کے لیے 31 ارب 50 کروڑ مختص کیے جا رہے ہیں۔ کسان کارڈ کے لیے 4 ارب اور امپورومنٹ آف واٹر کورسز کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ نہری نظام کی بہتری اور جدت کے لیے 55 ارب مختص کیے جا رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے گریڈ 1 سے 19 تک کے ساڑھے 7 لاکھ ملازمین کے لیے 25 فیصد سپیشل الاؤنس جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان بھی کیا۔ اس کے علاوہ کم سے کم اجرت 20 ہزار کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے 5 ارب روپے، جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک ارب روپے جبکہ معذور افراد کی معاونت کے لیے بجٹ میں 10 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے