حالیہ دنوں ذرائع ابلاغ کی خبریں اور رپورٹیں ہیں کہ ہوسکتا ہے چند بیرونی ممالک کی فوجیں ہمارے ملک میں ہوائی اڈوں اور یا سفارت خانوں کے تحفظ کے نام سے موجود رہ سکیں، اس حوالے سے درج ذیل قابل غور ہے :۔
امارت اسلامیہ افغانستان دنیا، خطے اور ہمسائیہ ممالک کیساتھ مثبت اور نتیجہ خیز تعلقات رکھنا چاہتی ہے۔
ہمارا ملک اور قوم چار دہائیوں سے بہت سارے مسائل اور مشکلات سے دست و گریبان ہے، اسی وجہ سے ہمیں بین الاقوامی ، ہمدرد اور دوست ممالک کے بےمقصد اور انسانیت دوست امداد کی ضرورت ہے، ہم اپنی قوم کے لیے امداد چاہتے اور اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
افغان قوم اور امارت اسلامیہ کو کسی بھی نام اوریا ملک سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کی موجود گی اپنے ملک میں قابل قبول نہیں ہے۔
افغان سرزمین کے انچ انچ، ہوائی اڈوں، ملک میں غیرملکی سفارت خانوں اور سفارتی نمائندگیوں کی سلامتی افغانوں کی ذمہ داری ہے۔ لہذا ہمارے ملک میں کوئی بھی فوجی یا سیکورٹی موجودگی کی توقع کریں اور نہ ہی انہیں ایسا قدم اٹھانا چاہیے،جس کے نتیجے میں اقوام اور ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوجائیں۔
اگر کوئی ایسی غلطی کریں، افغان قوم اور امارت اسلامیہ اسے غاصب کی نگاہ دیکھے گا اور اس کے خلاف ایسا مؤقف اختیار کرے گا، جیسا کہ تاریخ کے ادوار میں استعمار کے خلاف اختیار کیا اور اس کی ذمہ داری پھر بھی ان پر عائد ہوگی۔
امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے