چونکہ گذشتہ 20 سالہ جارحیت کے دوران بڑی تعداد میں افغان دھوکہ میں پڑ گئے اور بیرونی افواج کیساتھ مترجم، محافظ وغیرہ کے طور پر وقت گزارا، اب بیرونی افواج افغانستان سے انخلا کررہا ہے، انہی افراد کو خوف ہے اور ملک سے فرار ہونا چاہتا ہے۔
مذکورہ تمام افراد کو امارت اسلامیہ کی جانب سے اطلاع دی جا رہی ہے کہ سب کو ماضی کے اعمال پر شرمندہ ہونا چاہیے اور مستقبل کے لیے ایسے طریقہ اختیار نہیں چاہیے، جسے اسلام اور ملک سے غداری سمجھی جاتی ہے۔
مگر اب کوئی ملک سے فرار نہ کریں، امارت اسلامیہ ان سے نہیں نمٹے گی،بلکہ انہیں دعوت دیتی ہے کہ معمول کی زندگی کو لوٹ جائیں اور اگر کسی پیشے میں سپیشلٹ ہے، اپنے ملک کی خدمت کریں، ہماری طرف سے انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
ہم اس وقت انہیں اپنا دشمن سمجھتے، جب وہ براہ راست ہمارے دشمن کی صف میں کھڑے تھے، مگر جب وہ دشمن کی صف ترک کررہا ہے اور ایک عام افغان کی طرح اپنے ملک میں معمول کی زندگی گزارنا چاہتا ہے، تو ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے ، انہیں خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے اور اپنے ملک میں آرام دہ زندگی کو جاری رکھیں اور اگر کوئی شخص صرف اپنے خطرے کا بہانہ کررہا ہے اور بیرون جانے کی خاطر جعلی طریقے سے مقدمہ بنا رہا ہے، یہ ان کا اپنا مسئلہ ہے، امارت اسلامیہ کے مجاہدین کا نہیں ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے