۔29 فروری 2020 کو امریکہ نے 30 ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے خصوصی نمائندوں کی موجودگی میں دوحہ معاہدے جو افغانستان کی خودمختاری کو تسلیم کرنے اور 20 سالہ جارحیت کے خاتمہ کا باضابطہ معاہدہ سمجھا جاتا ہے، پر دستخط کیے۔
اس معاہدے کے 15 ماہ گزرنے کے بعد بھی افغان عوام جابرانہ غیر ملکی قبضے کے مکمل خاتمے اور قیام امن کے لئے دن گن رہے ہیں۔ تاہم امریکہ اور اس کے ملکی کٹھ پتلیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں کی وجہ سے معاہدے پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہوگیا ہے اور ہنوز بھی افغانستان میں خون بہایا جارہا ہے۔
معاہدے کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں تازہ ترین امریکی حکام نے کہا ہے کہ افغانستان پر جارحیت کو برقرار رکھنے کے لئے ہمسایہ ملک پاکستان کی زمینی اور فضائی حدود کو استعمال جائے گا۔
امریکہ کے اس طرح کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ قابض دشمن نے کبھی بھی اپنے وعدوں کی پاسداری کا عہد نہیں کیا ہے، وہ اب بھی عالم اسلام بالخصوص افغانستان اور خطے میں اپنے ظالمانہ، استعماری اور شیطانی چالوں کو جاری رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔
جب انہیں افغانستان کی 20 سالہ جارحیت کے دوران غیر متوقع طور پر شدید دھچکا لگا، تو اب وہ انتقامی کارروائی کے طور پر خطے میں آگ لگانا چاہتے ہیں تاکہ پڑوسی ممالک کو افغانستان کے ساتھ نہ ختم ہونے والے تنازعہ میں دھکیل دیں۔
افغان عوام کی بین الاقوامی برادری ، ہمسایہ ممالک اور خصوصا پاکستانی حکام سے یہ امید ہے کہ وہ قابض امریکہ کے ایسے مذموم عزائم کا شکار نہ ہوں بلکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہمسایہ ممالک اس طویل المیے کے حل میں افغان عوام کی مدد کریں۔ نہ کہ عارضی مفادات کی خاطر حملہ آوروں کو جارحیت جاری رکھنے کے لئے مدد فراہم کریں۔
میڈیا میں ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ امریکہ افغانستان کی نگرانی کے لئے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ فوجی اڈہ قائم کرے گا یا اس کی فضائی حدود کو افغانستان کی نگرانی کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ بگرام اور شينڈنڈ کے اڈوں سے افغان عوام کا خون بہاتا رہے گا اور جارحیت کو جاری رکھے گا، جس کے خلاف افغان عوام ماضی کی طرح اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔
امید ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک قابض امریکہ کے ایسے مذموم سازشوں کا شکار نہیں ہوں گے جس کے نتیجے میں افغانستان کے علاوہ ہمارے پڑوسی ممالک بہتر دن کبھی نہیں دیکھ پائیں گے۔
امارت اسلامیہ افغان عوام کی نمائندگی سے ہمسایہ ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ وہ کسی کو بھی ایسا قدم اٹھانے کی اجازت نہ دیں، خدا نخواستہ اگر ایسا اقدام پھر اٹھایا گیا تو یہ ایک بہت بڑی اور تاریخی غلطی اور بدنامی ہوگی جس کی رسوائی تاریخ میں درج ہو جائے گی۔
امارت اسلامیہ نے دوحہ معاہدے میں وعدہ کیا ہے اور بار بار کہا ہے کہ ہماری سرزمین کسی کی سلامتی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ اسی طرح ہمسایہ سمیت دیگر ممالک نے اس دستخط کے موقع پر اپنی سرکاری موجودگی میں یہ وعدہ کیا ہے کہ ان کی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے