فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان محض ایک نکتے کی دوری پر ہے۔ فیٹف کی جانب سے عائد کی گئی 27 میں سے 26 شرائط پر پاکستان پوری طرح عمل کر رہا ہے۔

 گرفتاریوں اور سزاﺅں میں تناسب برابر رکھنے کی شرط پر 100 فیصد عملدرآمد قانونی پیچیدگیوں کے باعث ممکن نہیں ہو رہا۔ فیٹف کو مذکورہ شرط کے حوالے سے غور کرنے کی درخواست کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے جون 2021ء کے تیسرے ہفتے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں اپنا کیس لڑنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کو 27 نکات پر مبنی جو فہرست مہیا کی گئی تھی ان میں سے 26 پر کامیابی سے عملدرآمد جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان نے فیٹف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے 3 قوانین متعارف کرائے جبکہ 2 قوانین میں ترامیم کی گئی تھیں۔ جس کے بعد رواں سال کے آغاز پر فروری میں ہونے والے اجلاس میں توقع تھی کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئے گا تاہم ایسا نہ ہوسکا۔

فیٹف کے صدر مارکس پلیئر نے تسلیم کیا کہ پاکستان 24 شرائط پر کامیابی سے عمل کر رہا ہے جبکہ تین اہداف کا حصول ابھی باقی ہے۔ مزید تین شرائط پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کیلئے چار ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

پاکستان نے گزشتہ اڑھائی ماہ کے دوران مزید 2 اہداف کامیابی سے حاصل کر لیے ہیں تاہم فیٹف ایکشن پلان کی آخری شرط ملکی قانونی پیچیدگیوں کے باعث بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آئی ہے۔

شرط یہ ہے کہ ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے جو ملزمان گرفتار ہوتے ہیں، پاکستان ان تمام کو سزائیں دے اور ان کی منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد ضبط کرے۔

اب تک کی صورتحال کے مطابق پاکستان میں گرفتار کیے جانے والے ملزمان میں سے جرم ثابت ہونے پر 42 فیصد کو سزائیں دلوائی گئی ہیں۔ گزشتہ سال کالعدم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید اور ان کے دو قریبی ساتھیوں کو سزا سنانے کے ساتھ ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی ضبطی بھی کی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ فیٹف کے مطالبے کے مطابق اس تناسب کو سو فیصد کرنا ناممکن ہے ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور ایف اے ٹی ایف کوآرڈی نیشن کمیٹی کو مذکورہ صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے وزارت خارجہ کو بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے تاکہ پاکستان سفارتی محاز پر بھی دوستوں کو اپنا ہم خیال بنا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ کے مقدمات کی تحقیقات کے دوران ملزمان کے حوالے سے مختلف ممالک سے 153 خطوط کے ذریعے معلومات حاصل کی گئیں جبکہ غیر رسمی طور پر ایف آئی اے، ایف بی آر، اینٹی نارکوٹکس نیب اور کسٹم کی جانب سے 3ہزار سے زائد خطوط کے ذریعے مختلف ممالک سے ملزمان کی معلومات حاصل کی گئی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے