اللہ تعالی کا ارشاد ہے: {…ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ… الآیة} مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔
اللہ تعالٰی نے ہم اور آپ مظلوم مسلمانوں کو دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ دعا کا بہترین ذریعہ ہتھیار بھی عطا کیا ہے، جس کی برکت سے بڑے مسائل حل ہوجائیں گے اور شکست کو فتح میں بدل دیا جائے گا۔
خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دعا کی قبولیت کا چانس پہلے سے کہیں گنا زیادہ ہوتا ہے اور پھر مظلوموں کی دعا اللہ تعالی کبھی رد نہیں کرتا ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے تھے: ہم ماہ رمضان کے لئے مخصوص دعائیں رکھتے ہیں، جو پورے مہینے میں دہراتے ہیں، خدا کی قسم، رمضان کے بعد اور دوسرے رمضان کی آمد سے قبل ہماری تمام دعائیں قبول ہوگئی ہیں جو کچھ ہم نے مانگا، اللہ تعالی نے عطا فرمایا۔
نیز رمضان المبارک کے دوران کافروں، دین کے دشمنوں اور ان کے حامیوں کو بددعائیں دینا بھی اسلاف کی روایت ہے، مشہور تابعی اعرج رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے بہت سارے صحابہ کرام اور معروف تابعین کو دیکھا ہے وہ سب ماہ رمضان میں کافروں کو بددعائیں دیتے تھے۔
بعض روایات کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں مسلمان بھی کامیابی اور طاقت سے سرشار تھے، فتوحات اپنے عروج پر تھیں لیکن پھر بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دعا اور بد دعا غافل نہیں تھے، ہماری مسلم مجاہد قوم جو عصر حاضر میں بڑے امتحان اور آزمائش کی حالت میں ہے، اسے ان بابرکت ایام اور راتوں کے دوران اپنے اسلاف کی روایت کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے، روایت کے مطابق صحابہ کرام اور تابعین کافروں اور دین کے دشمنوں کو مندرجہ ذیل الفاظ میں بددعائیں دیتے تھے:۔
اللَّهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ وَيُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَلَا يُؤْمِنُونَ بِوَعْدِكَ، وَخَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ، وَأَلْقِ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ، وَأَلْقِ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، إِلَهَ الْحَقِّ.
یااللہ! ان کافروں کو ہلاک کرے جو مسلمانوں کو آپ کی راہ سے منع کرتے ہیں، پیغمبر کو جھٹلاتے ہیں، آپ کے وعدے پر یقین نہیں رکھتے ہیں، ان میں اختلاف پیدا کرے، ان کے دلوں میں خوف اور دہشت پیدا کرے، ان پر اپنا عذاب مسلط کردے، یا اللہ!۔
پھر وہ درود شریف پڑھتے تھے اور پھر وہ جتنا ہوسکے مسلمانوں کی بھلائی اور فتح کے لئے دعا کرتے تھے۔
اللَّهمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وَالْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِهِمْ ، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ، وَاجْعَلْ قُلُوبَهُمْ عَلَى قُلُوبِ أَخْيَارِهِمْ ، وَأَوْزِعْهُمْ أَنْ يَشْكُرُوا نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ، وَإِنْ يُوفُوا بِعَهْدِكَ الَّذِي عَاهَدْتَهُمْ عَلَيْهِ ، وَانْصُرْهُمْ عَلَى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِمْ ، إِلَهَ الْحَقِّ "۔.
یا اللہ مومنین کو معاف فرمائے، ان کی اصلاح فرمائے، ان کے دلوں میں محبت اور پیار پیدا کرے، ان کے دلوں کو بہترین لوگوں کے دلوں کی طرح بنائے، انہیں آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آپ کے ساتھ اپنے عہد کو پورا کرنے کے قابل بنائے، آپ اور ان کے دشمنوں پر انہیں غالب فرمائے، یااللہ
چونکہ آج کل رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہے، دعا اور عبادت کے لئے بہترین موقع ہے، دوسری طرف وطن عزیز اور مظلوم عوام انتہائی حساس اور آزمائشی وقت سے گزر رہے ہیں، ہمارے مظلوم عوام اب بھی دشمن کے نشانہ پر ہے، قابض دشمن اب بھی سازشوں میں مصروف ہے، سفاکانہ کارروائیوں اور نفرتوں نے قابض دشمن کا دل مزید سخت کر دیا ہے، وہ متبادل راستوں ، سازشوں اور منصوبوں کے ذریعہ افغان عوام سے انتقام لینے کے درپے ہے، وہ مزید کچھ دہائیوں تک ہمیں جنگ کی آگ میں دھکیلنا چاہتا ہے، لہذا ایسی صورتحال میں ایک مومن مجاہد کے لئے سب سے بہترین ہتھیار دعا اور عاجزی ہے، اللہ تعالی ہمیں مایوس نہیں کرے گا، ان شاء اللہ
وما ذالک علی اللہ بعزیز۔ والی الله المشتکی وبه المستعان.۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے