چھتیس گڑھ میں بھارتی فورسز پر ماؤ باغیوں کا بدترین حملہ ۔ کم از کم 23 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ ماؤ باغیوں نے ضلع بیجا پور اور سُکما کی سرحد کے ساتھ واقع ترام کے جنگلات میں حملہ کیا۔
اب تک 23 سپاہیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ 32 اہلکار زخمی ہوئے۔ ایک سپاہی تاحال لاپتا ہے۔ تازہ ترین حملہ نیکسلائیٹ گوریلوں کی بڑھتی ہوئی استعداد اور مضبوط عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ رواں سال کا بھارتی فوج کو ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ اس سے پہلے 23 مارچ کو نارائن پور میں پانچ بھارتی فوجی نیکسلز کے نصب کردہ بارودی مواد کا شکار ہوئے۔
ماؤ نواز باغی 1967ء سے اپنے حقوق اور آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ مسلح تحریک اس وقت بھارت کی آدھی ریاستوں کے 60 اضلاع میں جاری ہے۔
ان ریاستوں میں چھتیس گڑھ، کرناٹکا، اوڑیسہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹرا، جھرکنڈ، بہار، اتر پردیش اور مغربی بنگال شامل ہیں۔
چھتیس گڑھ اس جنگ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ جنگ بھارتی ریاست کے محکوم طبقات اور قبائل پر عشروں سے جاری مظالم اور انصافی کا نتیجہ ہے۔
اس جنگ میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
اس کے باعث انڈیا میں ہر سال سینکڑوں ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ صرف 2000ء سے اب تک سینکڑوں لوگ اس جنگ میں ہلاک ہوئے، ان میں 2700 سے زیادہ بھارتی فوجی شامل ہیں۔