سعودی عرب نے تمام ممالک کے طیاروں کو متحدہ عرب امارات میں پہنچنے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی نے بدھ کے روز حکومت کے اس فیصلے کی اطلاع دی ہے۔اس سے دوروز پہلے ہی اسرائیل کی قومی فضائی کمپنی کے طیارے نے یو اے ای تک براہ راست پرواز کے لیے سعودی عرب کی فضائی حدود استعمال کی تھیں۔

تاہم سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کی پیروی نہیں کرے گا اور اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک سفارتی تعلقات استوار نہیں کرے گا جب تک وہ فلسطینیوں کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کوئی معاہدہ نہیں طے کر لیتا ہے۔

اسرائیل کی قومی فضائی کمپنی ایل آل کے مسافر طیارے نے سوموار کو تل ابیب سے اڑان بھری تھی اور وہ سعودی عرب کی فضائی حدود سے پرواز کرتا ہوا براہ راست ابو ظبی پہنچا تھا۔ اس طرح اس کا فاصلہ اور سفر کا دورانیہ کم ہوگیا تھا۔

یو اے ای ،اسرائیل کے درمیان 13 اگست کو امن معاہدے کے اعلان کے بعد تل ابیب اور ابوظبی کے درمیان یہ پہلی براہِ راست پرواز تھی۔ اس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کوشنر کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے امریکی ،اسرائیلی وفد نے سفر کیا تھا اور اس نے اماراتی حکام سے امن معاہدے سے متعلق امور پر بات چیت کی تھی۔

دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سوموار کو اسرائیلی طیارے کی متحدہ عرب امارات کے لیے پہلی براہ راست پروازآخری نہیں ہوگی۔

انھوں نے اعلان کیا ہے کہ اب اسرائیل سے دوسرے ممالک کے طیارے بھی ابوظبی اور دبئی کے لیے سعودی عرب کے راستے براہ راست پروازیں چلائیں گے۔ تاہم انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان باقاعدہ پروازیں چلانے کا کوئی نظام الاوقات نہیں دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے