میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاس کیس کی پیروی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، اب عالمی عدالت انصاف میں جانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

خالد جاوید کا کہنا تھا کہ بیرسٹر شاہنواز نون کو بھارت نے مقرر کیا لیکن ان کے پاس وکالت نامہ ہی نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس نے شاہنواز نون کو بلایا لیکن ان کے پاس نہ وکالت نامہ تھا اور نہ ہی اتھارٹی لیٹر تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان لیگل پریکٹیشنر ایکٹ کے تحت بھارت کاکوئی وکیل یہاں آکر وکالت نہیں کر سکتا، بھارت کا بھی یہی قانون ہے، 1961کا انڈیا کا بھی قانون ہے اور ابھی بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا ہے کہ کوئی غیرملکی کیس نہیں لڑسکتا۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ جب بھارت اپنے ملک میں کسی اورکو اجازت نہیں دیتا تو ہمارے ملک میں بھی یہی قانون ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے