فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو نے گستاخانہ  خاکے پھر سے شائع کیے ہیں جن کی بنا پر سنہ 2015 میں اس پر حملہ ہوا تھا۔

چارلی ایبڈو پر یہ حملہ سات جنوری 2015 کو کیا گیا تھا۔ میگزین کی جانب سے یہ اشاعات ایسے موقع پر کی گئی ہے جب حملے میں ملوث دو شدت پسندوں کو مبینہ طور پر مدد فراہم کرنے والے 14 افراد پر بدھ کو مقدمے کا آغاز ہو رہا ہے۔

اس حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں خاکے بنانے والا مشہور کارٹونسٹ بھی شامل تھا۔ اس واقع کے ایک دن بعد پیرس میں ایک اور حملے میں پانچ شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

ان حملوں کے بعد فرانس میں شدت پسندی کے کئی اور حملے بھی ہوئے تھے۔

چارلی ایبڈو کے تازہ ترین جریدے کے سرِورق پر وہ خاکے دوبارہ شائع کیے گئے ہیں جو اس سے قبل ایک ہالینڈ کے اخبار میں چھاپے گئے تھے۔

اس جریدے کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2015 کی ہلاکتوں کے بعد انہیں گستاخانہ خاکے چھاپنے کے لئے مسلسل کہا جاتا رہا ہے۔

اداریے میں کہا گیا کہ ‘ہم ایسا کرنے سے انکار کرتے رہے اس لیے نہیں کہ اس پر کوئی ممانعت تھی، قانون ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے لیکن ایسا کرنے کی کوئی وجہ ہونی چاہیئے تھی۔ایسی وجہ جس کے کوئی معنی ہوں اور جس سے بحث میں کوئی اضافہ ہو سکے۔’

اخبار نے مزید کہا کہ ‘جنوری 2015 کے دہشتگرد حملوں کا مقدمہ اس ہفتے شروع ہونے سے قبل ان کو دوبارہ شائع کرنا ضروری تھا۔’

واضح رہے 14 افراد پر اسلحہ حاصل کرنے اور حملہ آوروں کو چارلی ایبڈو اور ایک دن بعد یہودیوں کی ایک سپر مارکیٹ اور ایک پولیس افسر پر حملے کرنے میں مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔

ان میں تین ملزماں پر ان کی عدم موجودگی میں مقدمہ چلایا جائے گا کیونکہ ان کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ حملے کے بعد شام اور عراق چلے گئے تھے۔

فرانسیسی نشریاتی ادارے آر ایف آئی کی اطلاع کے مطابق اس مقدمے میں دو سو کے قریب درخواست گزار اور حملے میں بچ جانے والے افراد گواہی کےلئے بلائے جائیں گے۔

یہ مقدمہ مارچ میں شروع ہونا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس کی سماعت کو موخر کر دیا گیا تھا۔ توقع ہے کہ اس کی شنوائی نومبر تک جاری رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے