نئی دہلی: بھارتی فوج میں بڑھتی ہوئی خودکشی اور بغاوت، افسروں کا سپاہیوں سے تلخ رویہ، خود کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام سے انڈین آرمی کا مورال شدید پست ہونے لگا۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج میں خود کشیوں کا رحجان بڑھ رہا ہے جبکہ بغاوت کا عنصر بھی نمایاں ہے اس کی مثال سوشل میڈیا پر اپنے افسران کے خلاف سامنے آنا ہے۔

ہر دوسرا بھارتی فوجی جوان اپنے آپ کو خونی، قاتل، جنونی اور وحشی تصور کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں تعینات پوری بھارتی فوج نفسیاتی مریض یا پھر اپنے ضمیرکی قیدی بن چکی ہے۔

15 لاکھ ہندوستانی مسلح افواج سب سے زیادہ خودکشیوں کی شرح کی وجہ سے مشہور بھارت میں ہر3دن میں اوسطاً ایک فوجی خودکشی کرتا ہے، ٹھوس اقدامات کے باوجود بھارتی مسلح افواج خودکشی کے رجحان کو روکنے میں ناکام رہا۔

2010 سے 2019ء تک بھارتی فوج میں 897 خود کشی کے واقعات ہوئے بھارتی بحریہ میں 40 اور فضایئہ 182 فوجیوں نے خودکشیاں کیں، 6 سال کے دوران سنٹرل پولیس فورس کے لگ بھگ 700 اہلکاروں نے خودکشی کی۔

رضا کارانہ ریٹائرمنٹ کی شرح تقریباً 9000 اہلکارسالانہ ہے، بی ایس ایف کے 150 سے زیادہ فوجیوں نے گزشتہ 3 سال میں خود کشی کی بھارتی فوج میں اصل بیماری کی جڑ جوانوں اورافسروں کے مابین امتیازی سلوک ہے۔

40فیصد ہندوستانی فوج کی خواتین اعلیٰ افسران کی طاقت، جنسی زیادتیوں کی وجہ سے خودکشی کر لیتی ہیں، افغان فورسزکے علاوہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ خودکشی کی شرح بھارت میں ہے۔

بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر وکرم چوپڑہ کا کہنا ہے کہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی اکثریت خطرناک امراض کا شکارہوچکی ہے۔ بھارتی فوجی خود کو کشمیری قوم کا مجرم تصور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے میں سوچی سمجھی سازش کے تحت نچلی ذات کے سپاہیوں کو نشانہ بنایا گیا، حملہ انڈین آرمی کی بغاوت کو پس پردہ ڈالنے کی ایک کوشش تھی، ایک سال کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں تعینات731فوجی جوان آفیسرز کے سامنے سرنڈرکرچکے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کے ہزاروں جوان اور فوجی افسر اپنی حکومت اور فوج سے بغاوت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، سینکڑوں بھارتی جوان خودکشی کر کے اپنی ناپسندیدہ زندگی کا اظہار کر چکے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں تعینات 5لاکھ فوجیوں کا نصف کسی بھی دوسرے علاقہ میں پوسٹنگ کرانے کی تگ ودومیں مصروف ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے