پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقاراحمد سیٹھ نے کہا ہے کہ بجلی لوڈشیڈنگ سے عوام سخت پریشان ہیں شہریوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے ساتھ چوری روکنا اور بل لینا بھی واپڈا کی زمہ داری ہے جن علاقوں میں لوگ بجلی کے بل ادا نہیں کرتے وہاں کاروائی کرنا حکومت کی زمہ داری ہے پر جو لوگ بل دیتے ہیں انہیں بجلی فراہم کی جائے

 جسٹس اکرام اللہ خان نے ریمارکس دیئے کہ کیا لوگ مسجد میں چندہ کریں اور جو بل نہیں دیتے ان کا بل ادا کریں یہ ریمارکس فاضل بنچ نے بجلی لوڈشیدنگ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دئیے

دورکنی بنچ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس اکرام اللہ پر مشتمل تھا درخواست گزار کے وکیل شبیر حسین گیگیانی نے عدالت کو بتایا کہ پشاورکے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، واپڈا والوں نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے شہری بل ادا کرتے ہیں لیکن پھر بھی گھنٹوں بجلی غائب رہتی ہے

متعلقہ ایس ڈی او کو شکایت کرتے ہیں تو وہ موبائل فون بند کردیتے ہیں جس پر فاضل بینچ نے ایس ڈی او اور ایکسین چمکنی کو طلب کیا وقفے کے بعد ایس ڈی او عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ایس ڈی او کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایس ڈی او صاحب بجلی ہے یا نہیں سب لوگ پریشان ہیں جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بجلی ہے لیکن جہاں لائن لاسز ہیں اور ریکوری کم ہے وہاں پر لوڈشیڈنگ کرتے ہیں اس علاقے میں 48 فیصد لوگ بل ادا نہیں کرتے اس وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے

 جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ بل نہیں دیتے تو ان کے خلاف کارروائی کس کا کام ہے بل لینا کس کی ذمہ داری ہے جو لوگ بل ادا کرتے ہیں ان کا کیا قصور ہے اپ لوگ بھی اپنی زمہ داری پوری کریں بجلی جاتی ہے تو واپڈا والوں کے پی ٹی سی ایل نمبر ہی نہیں ملتا کیا آفس میں لگا پی ٹی سی ایل سیٹ بجلی سے چلتا ہے؟ چوری روکنا بل لینا آپ کی ذمہ داری ہے، جو بل ادا نہیں کرتے ان کو پکڑیں

آٹھ فیصد لوگوں کے گناہ کی سزا آپ 52 فیصد لوگوں کو کیوں دیتے ہیں، جو بل دیتے ہیں ان کو بجلی فراہم کرنا حکومت کی زمہ داری ہے جہاں 90 فیصد لوگ بل نہیں دیتے اور 10 فیصد دیتے ہیں تو ان 10فیصد کو بجلی فراہم کرنا بھی حکومت کی زمہ داری ہے اس موقع پر اسد دانیال چمکنی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے چمکنی لالہ فیڈر سے بجلی بی آر ٹی کو دی ہے اب وہاں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے عوام تو بل دیتے ہیں لیکن بجلی نہیں مل رہی گھنٹوں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جوبل نہیں دیتے واپڈا والے ان کے خلاف کارروائی کریں جس پر جسٹس اکرام اللہ خا نے کہا کہ کیا لوگ مسجد میں چندہ کریں اور جو بل نہیں دیتے ان کا بل ادا کریں فاضل بینچ نے پیسکو حکام کو شہریوں کو بجلی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے