صداقت کی دنیا مدینہ مدینہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمدﷺ کو ’’ہجرت‘‘ کا حکم فرما دیا … ہجرت میں تین بڑی مشکلات ہوتی ہیں… ان تینوں مشکلات کے حل کے لئے… ایک جامع والہانہ دعاء سکھلا دی
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
یا اللہ! میرا منزل پر پہنچنا اور گھر سے سے نکلنا سب بہترین، باعزت، با اَمن بنا دیجئے… اور مجھے اپنی طرف سے ایسی طاقت اور ایسا غلبہ دے دیجئے جو میرا مددگار رہے… ( بنی اسرائیل ۸۰)۔
تین مشکلات
ہجرت میں تین بہت بڑی مشکلات ہوتی ہیں:۔
۔(۱) پرانی جگہ یعنی اپنے وطن سے نکلنا مشکل… ہجرت تو تبھی ہوتی ہے جب وطن کی زمین تنگ ہو چکی ہو… وہاں دشمنوں کا غلبہ ہو چکا ہو… تب دشمن کہاں آسانی سے نکلنے دیتے ہیں… جبکہ حضورِ پاک ﷺ کے خلاف تو… مکہ مکرمہ میں سازشیں عروج پر تھیں… مشرکین آپ کو شہید یا گرفتار کرنا چاہتے تھے… حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
کفار مکہ نے آپ ﷺ کے بارے میں یہ سازش کی کہ… آپ ﷺ کو شہید کر دیں یا جلا وطن کر دیں یا گرفتار کر لیں… اور اللہ تعالیٰ نے فیصلہ فرمایا کہ اب مشرکین مکہ کے خلاف مسلمانوں کو قتال کی اِجازت دے دی جائے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو ہجرت کی اِجازت دے دی اور یہ دُعاء سکھا دی:۔
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
۔(۲) نئی جگہ داخل ہونا مشکل … نئے لوگ ، نیا ٹھکانا… نئے مسائل اور وہاں کے علاقہ پرست لوگوں کی دشمنی، مخالفت
۔(۳) بے بسی اور بے کسی کی مشکل… جب کوئی آدمی اپنا علاقہ اپنے لوگ اور اپنا ماحول چھوڑ دے تو وہ ظاہری طور پر بالکل کمزور ہو جاتا ہے… بے سہارا اور بے آسرا
یہ تینوں مشکلات بہت سخت ہیں… اور یہ قرآنی دعاء جو اللہ تعالیٰ نے سکھائی ہے…ان میں تینوں مشکلات کا حل ہے… آپ بھی یہ دعاء یاد کر لیں… یہ زندگی کے ہر مرحلے میں کام آئے گی… ہم ہر وقت کسی نئی جگہ داخل ہوتے ہیں… اور کسی جگہ سے نکلتے ہیں… ہر وقت نئے زمانے میں داخل ہوتے ہیں اور پرانے زمانے سے نکلتے ہیں… اگر ہمارا نکلنا بھی… اللہ تعالیٰ بہترین بنا دیں اور ہمارا داخل ہونا بھی بہترین بنادیں تو ہماری زندگی کتنی شاندار ہوجائے گی…۔
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
حضرتِ اَقدس شاہ عبدالقادر صاحبؒ اس دُعاءکا مطلب یوں بیان فرماتے ہیں:۔
یعنی اس شہر( مکہ) سے نکال آبرو سے اور کسی جگہ بٹھا آبرو سے۔ وہ اللہ تعالیٰ نے مدینے میں بٹھایا اور وہاں کے لوگ حکم میں دئیے(یعنی وہاں کے لوگ آپ کے تابع و فرمانبردار بنادئیے) جن سے دین کو اِمداد ہوئی( موضحِ قرآن)۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت بھی یہ دُعاء پڑھتے تھے…خیروالا داخل ہونا …خیر والا نکلنا…اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے … مدد دینے والا غلبہ …اور طاقت… ہر مسلمان کی ہر وقت ضرورت ہے…اس لئے اس دعاء کو یاد کرلیں…سمجھ لیں…اَپنا لیں…اور دِل میں بٹھالیں
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
یا اللہ! آپ مجھے جس جگہ…جس کام، جس ذمہ داری اور جس زمانے میں داخل فرمائیں تو…بہت آبرو سے، بہت پسندیدہ طریقے سے… بہت خیر اور بہت شان سے داخل فرمائیں… اور مجھے جس جگہ… جس کام … جس ذمہ داری اور جس زمانے سے باہر فرمائیںتو بہت خیر، عافیت، سچائی، نیک نامی اور آبرو سے باہر نکالیں… اور مجھے ایسی طاقت اور ایسی قوت دیدیں جو دین کے معاملات میں اور دنیا کے جائز معاملات میں میرت بات منوانے کا ذریعہ بن جائے… اور پھر جب آپ مجھے اس دُنیا سے…موت کے وقت نکالیں تو وہ نکلنا بھی بہت خیر،آبرو اور برکت والا ہو…یعنی میرا قبر میں داخلہ بھی خیر والا ہو… اور پھر قبر سے روزِ قیامت کھڑا ہونا بھی…خیر و برکت اور کامیابی والا ہو…اور مجھے وہاں بھی آپ کی مدد نصیب ہو…۔
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
سمجھنے کی تین باتیں
اس مبارک دعاء کو اچھی طرح سمجھیں گے تو…قرآن مجید کی ایک آیت مبارکہ کو سمجھنے کا عظیم اجر و ثواب بھی مل جائے گا… آئیے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں
رَبِّ ،اے میرے رب( آخر میں متکلم کی یا تھی جو قانون کے تحت گر گئی)۔
اَدْخِلْنِیْ…مجھے داخل کیجئے
مُدْخَلَ…داخل کرنا( مدخل بمعنیٰ اِ د خال)۔
صِدْقٍ…سچائی… ٹھیک ٹھیک … بہترین … حق کے مطابق…عزت …نصرت…۔
اے میرے رب! مجھے داخل کیجئے ٹھیک ٹھیک، بہترین داخل کرنا۔مجھے خوشگواریٔ عزت اور نصرت کے ساتھ داخل فرمائیے
وَ اَخْرِجْنِی…اور مجھے نکالئے
مُخْرَج…نکالنا
صِدْق…سچائی… ٹھیک ٹھیک…بہترین… موقع کے مطابق…عزت …نصرت…۔
وَ اجْعَلْ لِی…اور بنادیجئے میرے لئے…یعنی دے دیجئے مجھے…۔
مِن لَّدُنْکَ… اپنی طرف سے
سُلْطَانًا…غلبہ،بات منوانے کی طاقت… حکومت…قوت…بالادستی…۔
نَصِیْرًا…مددگار…مدد کرنے والا…۔
حضرت حکیم الامۃرحمہ اللہ تعالیٰ سمجھاتے ہیں کہ…مطلب یہ ہے کہ مجھے ایسی قوت اور غلبہ دے دیجئے جو آپ کی نصرت سے ہو… تاکہ وہ قوت بڑھتی رہے اور وہ غلبہ بڑھتا رہے۔ کیونکہ اس کے پیچھے آپ کی مسلسل نصرت ہوگی… جبکہ کافروں کا غلبہ عارضی ہوتا ہے، کیونکہ اس کے پیچھے اللہ تعالیٰ کی نصرت نہیں ہوتی…۔
دین کی خدمت کے لئے…قوت اور غلبہ مانگنا… اللہ تعالیٰ کا حکم ہے…۔
اب ہم نے اس دعاء مبارکہ…اور آیت مبارکہ میں تین باتیں سمجھنی ہیں…۔
۔(۱)مدخل صدق:بہترین داخلے سے کیا مراد ہے؟
۔(۲) مخرج صدق…بہترین نکلنے سے کیا مراد ہے؟
۔(۳) سلطانانصیرا…”مددگار غلبہ“ سے کیا مراد ہے؟
حضراتِ مفسرین کے اَقوال
اچھے داخلے… اور اچھے نکلنے میں حضراتِ مفسرین کے کئی اقوال ہیں مثلا!۔
۔(۱)مجھے مدینہ منورہ میں بہترین داخلہ عطاء فرمائیے اور مجھے مکہ مکرمہ سے خیر وعافیت کے ساتھ نکالئے(ابن عباس، حسن ،قتادہ)۔
۔(۲)مجھے بہت اچھی، بہترین موت عطاء فرمائیے اور مجھے قیامت کے دن میری قبر سے بہت خیر اور اچھائی میں نکالئے( ابن عباس)۔
۔(۳)مجھے جو منصب نبوت آپ نے عطاء فرمایا ہے مجھے اس کی ادائیگی میں بہت بہترین داخل فرمائیے… اور مجھے اس کے مکمل کرنے کے بعد کامیاب اور بہترین نکالئے( مجاہد)۔
۔(۴)مجھے جنت میں بہترین داخلہ عطاء فرمائیے اور مجھے مکہ سے مدینہ کی طرف خیر کے ساتھ نکالئے(حسن)۔
۔(۵)مجھے اسلام میں بہترین داخل فرمائیے اور اسلام کے ساتھ اس دنیا سے بہترین نکالئے… (ابو صالح)۔
۔(۶)مجھے مکہ میں امن اور عزت کے ساتھ( دوبارہ) داخل فرمائیے اور مجھے مکہ سے ( ہجرت کے وقت) امن سے نکالئے( ضحاک)۔
۔(۷)مجھے ان کاموں کی توفیق دیجئے جن کے کرنے کا آپ نے حکم فرمایا ہے… اور مجھے ان کاموں سے بچائیے جن سے آپ نے منع فرمایا ہے… اَوَامرمیں داخلہ اور نواہی سے اِخراج(بغوی، قرطبی)۔
۔(۸)مجھے جس کام میں بھی داخل کیجئے خیر اور خوبی سے داخل کرکے…خیر و خوبی سے نکالئے ایسانہ ہو کہ داخل ہوتے وقت ایک حالت ہو اور نکلتے وقت دوسری حالت(قرطبی)۔
۔(۹)میرے ہر کام کی ابتداء اور انتہا اپنی رضا اور اطاعت کے مطابق بنادیجئے۔ یعنی مجھے ہر کام میں اول تا آخر اِخلاص اور آپ کی فرمانبرداری نصیب ہو۔( السعدی)۔
۔(۱۰) آیتِ مبارکہ عام ہے… ہر کام، ہر سفر، ہر عمل… ہر تقدیر… موت اور زندگی… ان سب میں خیر و عزت والا داخلہ… اور خیر و عزت سے تکمیل مراد ہے ( القرطبی)۔
یہ کل دس اقوال ہو گئے… ان کو ایک بار پھر توجہ اور محبت سے پڑھ لیں … اور تقریباً تمام کی نیت کر کے دل سے دعاء مانگیں
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
صداقت سے پہنچیں ، صداقت سے نکلیں
ملے ہم کو قوت و نصرت اِلٰہی
دعاء ایسی جامع ہمیں لے کے دے دی
ترا شکریہ اے مدینہ مدینہ
سُلْطَانًا نَصِیْرًا
دعاء کے آخر میں اللہ تعالیٰ سے ’’سلطان نصیر‘‘ مانگا گیا ہے… ’’سلطانا نصیرا‘‘ سے کیا مراد ہے… چند اقوال ملاحظہ فرمائیں…۔
(۱) مراد اس سے عزت، غلبہ اور دین کی سربلندی ہے…یعنی اللہ تعالیٰ کی نصرت سے ایسی طاقت، ایسا اقتدار اور ایسا غلبہ ملے کہ… جس کے ذریعہ دشمنوں کے شر اور شرارت کو توڑا جا سکے اور دین کو نافذ کیا جا سکے اور مغلوب مسلمانوں کی مدد کی جا سکے( حسن ، قرطبی )۔
حضرت عثمانی ؒ لکھتے ہیں :۔
یعنی غلبہ اور تسلط عنایت فرما، جس کے ساتھ تیری مدد و نصرت ہو تاکہ حق کا بول بالا رہے اور معاندین ( یعنی دشمن ومخالفین) ذلیل و پست ہوں(تفسیر عثمانی)۔
حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں :۔
نبی کریم ﷺ نے جان لیا کہ اس کام اور ذمہ داری کے لئے طاقت اور غلبہ ضروری ہے پس آپ نے اللہ تعالیٰ سے ایسا اقتدار مانگا جو اللہ تعالیٰ کی کتاب ، اللہ تعالیٰ کی حدود اور اللہ تعالیٰ کے فرائض کا مددگار ہو اور دین کو قائم و نافذ کرنے کا ذریعہ ہو…بے شک ایسا اقتدار اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جس سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مضبوط فرماتے ہیں اگر یہ نہ ہو تو بعض افراد دوسرے بعض کو برباد کردیں اور ہر طاقتور کمزوروں کو کھا جائے ( الطبری )۔
(۲) اس سے مراد واضح اور مضبوط حجت اور دلیل ہے… یعنی مجھے اپنے دشمنوں کے مقابلے میں مضبوط حجت نصیب ہو… اور جو کچھ میں کروں اور جو کچھ میں چھوڑوں وہ سب دلیل اور علم صحیح کی روشنی میں ہو… یقیناً یہ بہت بڑا مرتبہ ہے کہ انسان کا ہر عمل… صحیح علم اور دلیل کے مطابق ہو… (السعدی )۔
الحمد للہ رب العالمین
امید ہے کہ… آیت مبارکہ اور دعاء کا مفہوم ذہن میں آ گیا ہو گا… آپ ﷺ کی ہجرت مبارکہ نے… دنیا کو بدل کر رکھ دیا… اسی لئے جب ’’اسلامی تاریخ ‘‘ شروع کرنے کا مشورہ ہوا تو… اسی پر اتفاق ہوا کہ… آپ ﷺ کی ’’ہجرت‘‘ سے اسلامی تاریخ شروع کی جائے… ہجرت سے ہی… اِسلام کے غلبے کی راہ ہموار ہوئی اور دین اسلام ساری دنیا میں پھیل گیا… ہجرت کی برکت سے ہی ہمیں یہ دعاء نصیب ہوئی
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
اللہ کرے مسلمانوں میں ہجرت کا ذوق زندہ ہو… آج کل ہر کوئی اپنی جگہ پتھر کی طرح جم گیا ہے تو… پورے عالم اسلام پر جمود اور بے حسی چھا گئی ہے… قوم پرستی ، علاقہ پرستی اور لسانیت کے زہریلے ناگ مسلمانوں پر مسلط ہو گئے ہیں اور ہم کثرت و اسباب کے باوجود… غلامی اور بے کسی میں ڈوب گئے ہیں… نکلنا اور داخل ہونا… طلوع ہونا اور غروب ہونا… چلتے رہنا، چلتے رہنا یہ چاند، سورج اور مومن کی صفات ہیں… یہ دعاء ہمیں ہماری یہ صفات بھی یاد کراتی ہے… اور ہمارے ہر کام کے آغاز اور اختتام کو اچھا بنانے کا بھی ذریعہ بنتی ہے… اور ساتھ ہی ساتھ… ہمارے اندر دینی غلبے، طاقت اور شوکت کا ذوق بھی بیدار کرتی ہے… یہ مبارک دعاء جن کو یاد نہیں وہ آج ہی یاد کر لیں… جن کو یاد ہے مگر وہ مانگتے نہیں وہ آج ہی سے مانگنا شروع کر دیں… جو سرسری مانگتے ہیں وہ شعور اور توجہ سے مانگیں … جو کام شروع کریں… جس جگہ بھی داخل ہوں… کسی بھی ذمہ داری کو سنبھال رہے ہوں… بیان،تقریر یا کوئی اور اچھا کام شروع کر رہے ہیں… اس دعاء کو اپنا وظیفہ بنائیں… کبھی کبھار ’’داخلے‘‘ سے قبر کا داخلہ اور ’’خروج ‘‘ سے قبر کے بعد کی زندگی کی نیت کر کے بھی یہ دعاء مانگا کریں … تاکہ… قبر میں داخلہ خیر و عزت والا ملے اور قبر سے خیروخوبی، خوشی اور عزت کے ساتھ میدان حشرکو روانگی ہو…۔
اور ’’سلطانا نصیرا ‘‘ میں… دین کے غلبے کو اللہ تعالیٰ سے مانگا کریں…۔
آئیے سب مل کر … مانگتے ہیں
رَبِّ اَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّی مِن لَّدُنْکَ سُلْطَانًا نَصِیْرًا
دعاؤں کی جنت مدینہ مدینہ
صداقت کی دنیا مدینہ مدینہ
کہیں بھی اکیلا نہ اُمت کو چھوڑا
سدا رہنما ہے مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللہ،لا الہ الا اللہ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللہم صل علیٰ سیدنا محمد واٰلہ و صحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے