عراق میں حربی میڈیا سیل نے منگل کے روز بتایا ہے کہ بغداد کے شمال میں تاجی کے علاقے میں امریکی افواج کے لیے ساز و سامان لے کر جانے والے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل اتوار کے روز بھی ایک قافلے کو دھماکا خیز مواد کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ قافلہ ملک کے جنوب میں بین الاقوامی اتحاد کی فورسز کے لیے سامان لے کر جا رہا تھا۔

میڈیا سیل کے مطابق تاجی میں بین الاقوامی اتحاد کی فورسز کے زیر انتظام قافلے کے نزدیک دھماکا خیز مواد پھٹا۔ اس کے نتیجے میں قافلے میں شریک ایک کنٹینر کے ٹائر میں آگ لگ گئی۔

یاد رہے کہ حالیہ عرصے میں عراق کے مختلف علاقوں میں بین الاقوامی اتحاد کی فورسز کے لیے عسکری ساز و سامان منتقل کرنے والے قافلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس سے قبل بغداد میں امریکی سفارت خانے کے زیر انتظام فضائی دفاعی نظام نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ایک راکٹ حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔ یہ راکٹ غالبا کیٹوشیا ساخت کا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ راکٹ حملے میں گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم راکٹ کو فضا میں ہی روک دیا گیا۔

ادھر عراقی فوج نے اعلان کیا کہ اسے بغداد کے وسط میں گرین زون کی سمت داغے جانے کے لیے تیار سات کیٹوشیا راکٹ اور ان کے لانچرز ملے۔

ابھی تک کسی جانب سے راکٹ فائر کرنے کی ذمے داری قبول نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے عراق میں امریکیوں کے خلاف حملوں میں تیزی آ گئی۔ رواں سال 3 جنوری کو بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر امریکی فضائی حملے میں سلیمانی کے ساتھ عراقی ملیشیا الحشد الشعبی کا اہم رہ نما ابو مہدی المہندس بھی مارا گیا تھا۔

امریکا الزام عائد کرتا ہے کہ اس کے خلاف حملوں کے پیچھے عراقی حزب اللہ اور دیگر ایران نواز گروپوں کا ہاتھ ہے۔

راکٹ حملوں کے سبب گذشتہ چند ماہ کے دوران امریکی افواج عراق بھر میں 7 ٹھکانوں اور فوجی اڈوں سے منتقل ہوئی۔ یہ پیش رفت از سر نو تعیناتی کے سلسلے میں ہوئی۔

حالیہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب امریکا اور عراق کے درمیان بات چیت کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔ ایران کے قریبی عراقی گروپوں نے اس بات چیت کی مخالفت کی ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2019ء سے اب تک عراق میں 30 سے زیادہ حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں امریکی عسکری اور سفارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے