بیروت(ویب ڈیسک) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکوں کے بعد حکمرانوں کیخلاف مظاہرے دوسرے روز بھی جاری رہے جبکہ ماحولیات اور اطلاعات کے دو وزرا سمیت مزید5ارکان اسمبلی مستعفی ہوگئے ہیں۔

اتوار کو ہزاروں مظاہرین بیروت کے شہدا سکوائر پر جمع ہوئے ،انقلاب اور انتقام کے نعرے لگائے، مظاہرین نے پارلیمنٹ کی طرف جانیوالے راستے کو بند کرنے پر فوج پر شدید پتھرائو کیا جس پر مظاہرین پر جوابی شیلنگ کی گئی، شدید ترین جھڑپیں کئی گھنٹے جاری رہیں، مظاہرین نے مزید دو وزارتوں (وزارت پبلک ورکس،ٹرانسپورٹ) کے دفاتر میں گھس کر توڑ پھو ڑ کراور آگ لگادی۔

درجنوں مظاہرین زخمی بھی ہوئے ۔ریڈکراس کے مطابق ہفتے کے روز فوج سے جھڑپوں میں 728مظاہرین زخمی ہوئے ،ادھرلبنانی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے اپنے استعفٰی میں کہاکہ حکومت ناکام ہوچکی، انہوں نے تبدیلی کی ضرورت پر زوردیا۔ وزیر اعظم حسن دیاب کے دست راست وزیرماحو لیات دامیانوس کاتر بھی مستعفی ہوگئے ،اس کے علاوہ مزید 3ارکان اسمبلی بھی مستعفی ہوگئے جس کے بعد مستعفی ہونیوالے ارکان اسمبلی کی تعداد10ہوگئی۔

الجزیرہ کے مطابق وزیر اعظم نے اتوار کو کابینہ اجلاس میں وزرا کو مستعفی نہ ہونے اور عہدے پر رہنے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی تاہم اجلاس کے بعد دو وزرا مستعفی ہوگئے ۔دوسری جانب لبنان کی امداد کیلئے فرانس کی بلائی ڈونرز کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ نے بھی شرکت کی ،اس موقع پر امریکی صدر نے کہاکہ لبنان دھماکوں کی شفاف اور آزادانہ انکوائری کرے۔

قطر،فرانس،جرمنی،کویت،یورپی یونین،قبرص،امریکا نے امداد کے وعدے کئے ۔ دریں اثنابیروت دھماکوں میں اموات کی تعداد220تک پہنچ گئی، تحقیقات کے حوالے سے فرانس بھی لبنان کی مدد کرے گا ،اس حوالے سے 21فرانسیسی ماہرین بیروت پہنچ گئے ،ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کی جگہ پر 43میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا۔لبنانی صدر مائیکل اون نے کہاکہ دھماکوں کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ صرف وقت کا ضیاع ہے ۔انہوں نے ایسا مطالبہ کرنے والوں کی مذمت کی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے