لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کی شام طاقتور دھماکے کے نتیجے میں سینٹ جارج اسپتال تباہ ہوگیا ہے۔ اس کے ملبے تلے دب کر چار نرسیں جان بحق  اورعملہ کے ارکان اور مریضوں سمیت کم سے کم دوسو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

بیروت کے مکینوں نے دھماکے کی مختلف فوٹیج سوشل میڈیا پر جاری کی ہے۔اس کے مطابق پہلے بیروت کی بندرگاہ سے دھواں بلند ہورہا ہے اور اس کے بعد ایک زوردار دھماکا ہوتا ہے۔اس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس جگہ سے دو کلومیٹر دور بلند وبالا عمارتوں سے فوٹیج بنانے والے افراد بھی دھمک سے پیچھے گر گئے تھے۔

دھماکے سے سینٹ جارج اسپتال کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے،اس کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں،فرنیچر ٹوٹ پھوٹ گیا ہے اور بدھ کی صبح فرش پر خون کے لوتھڑے نظر آرہے تھے۔ اس کے ترجمان جارج سعد کا کہنا ہے کہ اب اسپتال غیر فعال ہوچکا ہے۔

انھوں نے بتایا ہے کہ ’’دھماکے سے اسپتال میں بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین میں ہماری چار نرسیں اور متعدد مریض شامل ہیں اور کم سے کم دو سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ بدھ کو دوسرے دن بھی امدادی کارکنان تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے افراد کو نکال رہے تھے اور بہت سے لوگ لاپتا تھے۔ حکام نے اب تک ایک سو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ بیروت میں حالیہ برسوں میں یہ سب سے طاقتور دھماکا تھا۔

لبنانی وزیراعظم حسان دیاب کے بعد صدر میشیل عون نے بھی تصدیق کی ہے کہ بندرگاہ میں ایک گودام میں گذشتہ چھے سال سے 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ ذخیرہ تھی اوراس کے لیے کوئی حفاظتی احتیاطی اقدامات نہیں کیے گئے تھے، یہ بالکل ناقابل قبول فعل ہے۔ امونیم نائٹریٹ کو کھادوں اور بموں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

لبنانی صدر نے آج کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ملک میں دو ہفتے تک ہنگامی حالت کا نفاذ کیا جانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے