جیسا کہ افغانستان کے قبضے کے خاتمہ کے معاہدے کے بعد امن اور  بین الافغان افہام وتفہیم کی اشد ضرورت ہے،  تو ضروری ہے کہ تمام فریق وقت کی ضروریات کو سمجھیں  اور مواقع کی راہ میں  رکاوٹیں کھڑی  کرنے سے اجتناب کریں۔

چوں کہ کابل انتظامیہ کی جانب سے 400 قیدیوں کی قسمت کے بہانے نام نہاد لویہ کا انعقاد کیا جارہا ہے اور ممکن اس جرگےکے ذریعے  افغان قوم کی امیدوں اور امن کے خلاف ناجائز فائدہ اٹھایا جائے، تو ملک گیر امن اور سیاسی معاہدے سے قبل اس طرح جرگوں کا انعقاد قوم کی نمائندگی نہیں کرسکتی  اور نہ ہی ان کی کوئی حیثیت ہے، کیوں کہ کابل انتظامیہ ہی غیرقانونی ہے۔

ہر وہ فیصلہ جو افغانستان کی خودمختاری، یہاں اسلامی نظام کے قیام اور افغان قوم کی امیدوں کے خلاف ہو، وہ افغان ملت کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

امارت اسلامیہ افغانستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے