لبنان میں منگل کی شام دارالحکومت بیروت میں‌ ہونے والے خوفناک بم دھماکے کے بارے میں یہ اطلاعات ملی ہیں کہ یہ دھماکہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ایک اسلحہ گودام میں ہوا ہے۔

بیروت سے ‘العربیہ’ اور ‘الحدث’ چینلوں کو موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ دھماکہ ساحلی علاقے میں واقع حزب اللہ کے ایک اسلحہ گودام میں ہوا جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

لبنان کے ڈائریکٹر برائے جنرل سیکیورٹی عباس ابراہیم نے کہا ہے کہ دھماکے کی شدت سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے لیے استعمال ہونے والا مواد باہر سے وہاں لایا گیا تھا۔

جائے وقوعہ کے دورے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں‌ نے مزید کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ جہاں یہہ دھماکہ ہوا وہاں پر شدید نوعیت کا دھماکہ خیز مواد بڑی مقدار میں ذخیرہ کیا گیا تھا اور اسے کئی سال سے وہاں جمع کیا جاتا رہا ہے۔ عباس ابراہیم نے دھماکے کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

درایں اثنا لبنانی وزیر داخلہ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی اطلاعات سے پتا چلا ہے کہ دھماکے میں شدید نوعیت کا تباہ کن دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردانہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور جلد ہی اس کے نتائج عوام کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔

دھماکے میں شہری تنصیبات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ملک کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ کم ازکم 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 3000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

لبنانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ ویئر ہاؤس میں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ موجود تھا۔ انھوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پیغام میں لکھا کہ ’میں تب تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک مجھے اس واقعے کے ذمہ دار کا نہ پتہ چل جائے تاکہ اس کا محاسبہ کیا جائے اوبر بہت سخت سزا دی جائے۔‘

اس سے قبل لبنان کے سکیورٹی چیف کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ اس علاقے میں ہوا ہے جہاں بڑی تعداد میں بارودی مواد موجود تھا۔ حکام کا الزام ہے کہ یہ مواد چھ سال سے یہاں پڑا ہوا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے