لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کی شام ہونے والے خوفناک دھماکے میں اب تک کم سے کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ چار ہزار سے زاید افراد زخمی ہیں۔ دھماکے میں شہری تنصیبات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور اس کی آواز پڑوسی ملک قبرص میں بھی سنی گئی ہے۔

لبنانی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ کم ازکم 78 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور چار ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

لبنانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ ویئر ہاؤس میں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ موجود تھا۔ انھوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پیغام میں لکھا کہ ’میں تب تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک مجھے اس واقعے کے ذمہ دار کا نہ پتہ چل جائے تاکہ اس کا محاسبہ کیا جائے اوبر بہت سخت سزا دی جائے۔‘

اس سے قبل لبنان کے سکیورٹی چیف نے کہا تھا کہ یہ دھماکا اس علاقے میں ہوا ہے جہاں بڑی تعداد میں بارودی مواد موجود تھا۔

ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ شہر میں بندرگاہ والے علاقے میں ہوا تاہم اس دھماکے کی فوری طور پر وجوہات سامنے نہیں آئیں۔ جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں دھماکے سے پہلے آگ اور دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد پہچائی گئی ہے اور بہت سی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔

ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ جہاں سے بھی گزر رہے تھے وہاں شیشے اور تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ تھا۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے لبنان میں ہونے والے دھماکے پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر سامنے آنے والی رپورٹس میں وزیر داخلہ نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ دھماکا بندرگاہ پر موجود دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا۔ العربیہ چینل کو ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے دھماکہ حزب اللہ کے ایک اسلحہ گودام میں ہوا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بیروت کے ساحل پر کھڑی ایک کشتی میں‌ بھی آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں‌ وہ جل کر راکھ ہو گئی تاہم یہ معلوم نہیں ہوا کہ اس میں لوگ موجود تھے یا نہیں۔

لبنان کے صدر میشل عؤن نے بیروت دھماکے کے بارے میں بات کرنے کے لیے آج بروز بدھ سپریم کونسل آف ڈیفنس کا اجلاس طلب کیا ہے۔ لبنان کی حکومت نے بھی بدھ کے روز دھماکے کے متاثرین کے لیے تین روززہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

صدر عون نے مسلح افواج کو ہدایت کی کہ وہ دھماکے کے متاثرین کی بحال کام کرے۔ دارالحکومت اور مضافاتی علاقوں میں سیکیورٹی پر قابو پانے کے لئے متاثرہ علاقوں میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی وزارت صحت نےسرکاری خرچ پر تمام زخمیوں کے علاج کا اعلان کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے