اسلام آباد:  پاکستان نے بھارت میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے غلط فیصلہ دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد پانچ صدیاں قبل تعمیر کی گئی لیکن بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوازم انصاف پر حاوی ہوا۔

عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ فیصلہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اکثریت کی سنی گئی۔ بھارت میں اقلیت خاص طور پر مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر مستقبل میں بھارتی جمہوری چہرہ پر بدنما داغ کے طور پر رہے گا۔

انہوں نے پاکستان کے سیاسی نقشے سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پروپیگنڈے، جھوٹے اور بے بنیاد دعوؤں کے ذریعے گزشتہ سال پانچ اگست کو غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اپنے غیر آئینی اقدام سے دنیا کو گمراہ نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ توسیع پسندانہ عزائم اور ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم رکھنے والا ملک دوسروں کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت نے انیس سو سینتالیس سے جموں وکشمیر کے متعدد حصوں پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور کئی عشروں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ بہتر سال سے زائد عرصے سے بھارت اپنے وحشیانہ مظالم سے کشمیریوں کو اپنے سامنے جھکنے پر مجبور نہیں کر سکا۔ عائشہ فاروقی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا دوٹوک اور واضح موقف ہے۔ پاکستان کی جانب سے جاری کیا گیا سیاسی نقشہ اس کے پختہ عزم کا عکاس ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے