طاھراحمد نسیم کون تھا؟

تحریر: ایڈوکیٹ مزمل خان مہمند

آج پشاور کے مقامی عدالت میں قتل ھونیوالے طاھراحمدنسیم کے بارے میں میں نے مختلف ذرائع سے جو معلومات حاصل کئے۔ وہ آپ لوگوں کیساتھ شئیر کر رھا ھوں۔

پشاور رنگ روڈ حیات آباد سے ملحقہ علاقہ اچینی بالا کے رھائشی تھے۔ والد کا نام محمد مقبول شاہ تھا۔ اور یہ کم عمری میں امریکہ شفٹ ھوگئے تھے۔

سن 1992 میں اس نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا اور کہا کہ میں اس صدی کا مجدد ھوں اور نبوت کا سلسلہ جاری ھے۔

یہ بندہ ھر وقت سوشل میڈیا پر بہت ایکٹیو تھا اور نوجوانوں کیساتھ مناظرے کرتا تھا۔

یوٹیوب پر اس بندے کے بہت سارے ویڈیوز موجود ھیں جو کہ اسکی غلیظ ذھنیت کی عکاسی کرتے ھیں۔

اپنے ایک ویڈیو میں ایک سوال کے جواب میں اسنے کہا کہ میں امریکہ میں ٹیکسی چلا رھا ھوں۔ حالانکہ وہ ھروقت سوشل میڈیا پر مصروف رھتے۔ اس سے اندازہ ھوتا ھے کہ اسکو باقاعدہ فنڈنگ ھوتی تھی اسلئے تو بیوی بچوں سمیت امریکہ میں رہ رھا تھا۔

پاکستان آنے کے بعد یہاں کے مقامی علماء کیساتھ کافی مناظرے کر چکا ھے اور آج سے آٹھ سال پہلے ایک بڑے مجمعہ میں توبہ تائب ھوچکے تھے۔ اور باقاعدہ کلمہ پڑھ چکے تھے۔ اور حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا برملہ اظہار کیا تھا۔ اسلئے اسکی اپنے رشتہ داروں میں ایک لڑکی سے رشتہ ھوگیا۔ لیکن شادی کے بعد اپنی بیوی سے کہا کہ مجھ پر ایمان لے آو میں نبی ھوں۔ اسکی بیوی نے دیگر رشتہ داروں کو مطلع کیا اور اسکے خیالات سے آگاہ کیا۔

یہ بندہ فیس بک اور وٹس ایپ پر نوجوانوں کو گمراہ کرتا تھا۔ اور 2018 میں تھانہ سربند میں ایک مدرسہ کے طالب علم نے اسکے خلاف باقاعدہ ایف۔آئی۔آر درج کی۔ جسکے ساتھ رنگ روڈ پر واقع ہائپر مال میں اسکی ملاقات ھوئی تھی۔ اور یہ دونوں فیس بک فرینڈز تھے۔

اس بندے کیخلاف تحفظ ختم بنوت کے صوبائی امیر مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے باقاعدہ فتوی جاری کیا تھا۔

العرض یہ بندہ اپنے کفریہ عقائد سے باز نہیں آرھا تھا اور باقائدہ اسکی پرچار کر رھا تھا۔ یہاں یہ بات لکھنا بھی ضروری سمجھتا ھوں کہ اچینی اور سفید ڈھیری میں قادیانیت تیزی سے پھیل رھی ھے اور اس بندے نے بہت سارے نوجوانوں کے عقائد خراب کئے ھیں۔

آج کے واقعہ سے ایک بات پوری دنیا پر عیاں ھوگئی ھے کہ مسلمان چاھے کتنا ھی کمزور عقیدے والا اور کتنا ھی گنہگار کیوں نہ ھو، لیکن اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے۔

دوسری اھم بات یہ کہ اگر عدالتیں توھین رسالت قانون کیمطابق فیصلے نہیں دینگے اور اس قانون  کو لاگونہیں کرینگے تو پھر اسی طرح لوگ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینگے۔

تیسری اھم بات: لفظ خاتم النبیین پر لڑکھڑاتی زبان والوں کو بھی ذھین نشین کر لینی چاھئے کہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام ناموس رسالت پر تن من دھن قربان کرنے کو تیار ھیں۔ اسلئے قادیانیوں اور احمدیوں اور مرزائیوں پر مہربانیاں بند کی جائیں اور انکو مملکت خداداد پاکستان اہم پوسٹوں سے ہٹائیں جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے