بسم الله الرحمن الرحیم

الله أکبر الله أکبر، لآ إلٰہ إلاّ الله، والله أکبر، الله أکبر ولِله الحمد

إن الحمد لله نحمده ونستعينہ ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له, وأشهد ألا إله إلا الله وحده لا شريك لہ, وأشهد أن محمدا عبده ورسولہ صلى الله وسلم عليه وعلى آله وصحبه أجمعين, أما بعد:قال الله عزوجل: قُلْ إِنَّ صَلَاتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ الْعٰلَمِينَ. [سُورَةُ الاٴنعَام : ۱۶۲]۔

افغان مسلمان عوام، مجاہدین،شہداءکے خاندانوں، معذوروں، قیدیوں اور پوری امت مسلمہ کے نام!۔

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ!۔

سب سے پہلے آپ کو عیدالاضحی کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتاہوں، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی تمام قربانی، جہاد، ہجرت اور اسلام کی خاطر اٹھائے جانے والے تکالیف اپنے دربارمیں قبول فرمائے۔ شہداء کی شہادتیں اللہ تعالی قبول فرمائے۔ قیدیوں کو اللہ تعالیٰ جیلوں سے رہائی دلائے۔ غم زدہ خاندانوں کا غم اللہ تعالیٰ خوشی میں بدل دے۔ یتیموں کی بہتر پرورش اور تربیت کے لیے اللہ تعالی سازگار حالات اورمواقع مہیافرمائے۔ آمین یارب العالمین۔

مجاہدین بھائیو!۔

ہم وطنوں کی حفاظت،ان کی جان،مال،عزت اورمفاد کا دفاع اپنا عملی فریضہ سمجھے، عوام  کا بہت خیال رکھیں۔ لوگوں کے درمیان موجود تنازعات کے حل و فصل کے لیے عدالتوں اور دیگر متعلقہ  بااختیار اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔ بڑی شاہراہوں کے تحفظ اور تاجروں کے لیے تجارتی اموال کے نقل وحمل کے دوران سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں اور ان سے اچھا سلوک کریں۔

چونکہ اللہ تعالی کی نصرت اور آپ کی بے دریغ قربانیوں کی بدولت اسلامی نظام کے قیام کی دہلیز پر ہے (ان شاءالله العزیز، وماذالک علی الله بعزیز)،تو اپنی صفیں اور بھی مضبوط اور منظم کریں ۔باہمی اتحاد اور بھی مضبوط کریں۔ کیوں کہ یہ سب کچھ اتحاد واتفاق کا نتیجہ ہے۔ اطاعت اور تقویٰ پر مزید توجہ دیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکرادا کریں اور ہر طرح کی ان حرکتوں اور باتوں سے احتراز کریں جن سےاللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہوتی ہے۔ کیوں کہ یہ کامیابی کو ناکامی میں بدل دیتی ہے۔

افغان مجاہد عوام کے نام!۔

ہمارا جہاد جارحیت کے خاتمے اورصحیح اسلامی نظام کے قیام کے لیے تھا اور ہے، اس لیے اپنی قوم کو یہ اطمینان دلاتے ہیں کہ ان کی امیدوں اور آرزؤں سے دھوکہ نہیں ہوگا۔ ان شاء اللہ تعالی۔ ہمارا واضح پیغام یہ ہے کہ ہم طاقت کا انحصار نہیں چاہتے، افغان اقوام اور  تمام فریق  کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ بلکہ اسلامی نظام کی تکمیل، خودمختاری اور قوت افغانوں کے اتحاد واتفاق سے مشروط ہے۔ اسلام ہم سب کو اسلامی اخوت، دیانت داری اور کام اس کے اہل کو سونپنے کا حکم دیتا ہے۔ ملک کا ہر شہری حق رکھتا ہے کہ زندگی کے تمام حقوق اور مواقع سے فائدہ اٹھائے اور اس کی سیاسی اور سماجی حیثیت کا تعین اہلیت اور تقویٰ کی بنیاد پر کیا جائے۔

افغانستان تمام افغانوں کا مشترکہ گھر ہے۔ اس گھر کو آباد رکھنا، اس کے دینی اور قومی اقدار کا تحفظ، اس کی خودمختاری اور زمینی جغرافیہ کا تحفظ ہر افغان کی ذمہ داری ہے۔

ہمارےاور آپ کی یہ جدوجہد اور جہاد درج بالا اہداف کے حصول کا ایک ذریعہ ہے۔ اگر یہ بڑے اہداف بات چیت اور مفاہمت سے حاصل ہوتے ہیں تو ہم اس کے حامی ہیں۔انہیں  پرخلوص اور نتیجہ خیز مذاکرات مسائل کے حل کا ایک بنیادی راستہ سمجھتے ہیں۔

ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، بلکہ ملک کی خود مختاری اور واحد اسلامی نظام کے قیام کے لیے ہم نے ہتھیار اٹھائے ہیں۔ درج بالا اہداف پورے ہونے کی صورت میں سب کے ساتھ پرامن زندگی چاہتے ہیں۔

بین الافغان مذاکرات :۔

امریکا کے ساتھ دوحہ میں معاہدے پر دستخط، اس کے بعد بین الافغان مذاکرات کے لیے کوششیں، یہ ایسے اقدامات تھے جن کے حوالے سے امارت اسلامیہ اپنا بھرپور کردار ادا کرچکی ہے۔

اب دیگر فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کس حدتک اس میسر آنے والی فرصت سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

قیدیوں کا تبادلہ جو ہزاروں ہم وطنوں اور غم زدہ خاندانوں کی خوشی اور اطمینان کا باعث بنا، ایک اہم پیش رفت تھی۔ مقابل فریق کواس میں رکاوٹیں نہیں ڈالنی چاہیے تھیں۔ ہم امن کی جانب قدم بڑھارہے ہیں، تو قیدیوں کی رہائی اس کا ایک بڑا حصہ ہے، جس سے اعتماد بھی قائم ہوگا اور امن کی راہ کا سفر بھی جلد طےہوگا۔

داخلی فریق کو چاہیے بین الافغان مذاکرات کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں بلاتاخیر دورکردیں۔ مختصر دورانیے کےچھوٹے مفادات کی تقسیم کی بجائے ملک کی اعلی مصالح کو ترجیح دیں۔ تاکہ افغان عوام خود جنگ کے موجودہ اور آئند کے داخلی عوامل کے خاتمے، ملک میں دائمی امن کے دوبارہ قیام اور مستقبل میں قائم ہونے والے اسلامی نظام کے حوالے سے ایک مشترکہ افہام و تفہیم تک پہنچ سکے۔

بیرونی قوتوں کا انخلا:۔

یہ ایک اچھی خبرہے کہ دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان سے اپنے اڈے باہر نکالنے کا سلسلہ شروع کردیاہے۔ پانچ اڈے خالی کیے جاچکےہیں۔ طے شدہ معاہدے کے مطابق امریکا اور اس کے بیرونی اتحادی افغانستان سے اپنی ساری عسکری قوت اورغیرسفارتی عملہ نکال رہے ہیں۔

امارتِ اسلامیہ امریکا کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔ امریکی حکومت کے متعلقہ سول و عسکری اداروں اور اس کے اتحادیوں کو بھی امارتِ اسلامیہ سے کیے ہوئے اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہیں مبہم بیانات اور پروپیگنڈے کے ذریعے امریکا کی اس طویل جنگ کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹیں نہیں ڈالنی چاہییں۔

ریاست ہائے متحدہ امریکا کو معاہدے پر عمل درآمد کے اس اہم ترین عمل میں بہت غیرروایتی اور تیز اقدامات کے ساتھ تدبیر سے کام لینا ہوگا۔  گذشتہ انیس سالوں میں سیکھا ہوا اپنا تجربہ اپنے سامنے رکھے، پھر اپنی ذمہ داری اچھے طریقے سے ادا کرے۔ مثلا معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوں کی رہائی کے دس روزہ عمل کو چار مہینے تک طول دینا، بلیک لسٹوں کا تا حال اپنے حال پر برقرار رہنا، وقتا فوقتا ڈرون حملے، بمباری، چھاپے اور گولہ باری، اور پھر ناقابل توجیہ دلائل سے اس کی توجیہات۔ یہ سب کسی کے مفاد میں نہیں، نہ اس طرح کے اقدامات اب جنگ جیتنے میں کردار ادا کرسکیں گے۔ بلکہ اس کے برعکس اس سے مشکلات پیدا ہوں گی۔ اس حوالے سے بھی امریکا اور دیگر عالمی سوسائٹی متوجہ رہے اور مسائل کا خاتمہ کرے۔

سب سے بڑامسئلہ یہ ہے کہ افغانستان کےمعاشی ذرائع ، ذخائر اور عہدوں پر سماج کے درد سے ناآشنا اور اس کے مطالبات سے ناواقف ایک چھوٹے سے گروہ کو مسلط کیا گیا ہے، جسے افغانستان کے ارفع مفاد اور قومی مصالح سے کوئی سروکار نہیں۔یہ گروہ مختصر عرصے کے مفاد اور اقتدارکی کشمکش میں مصروف ہے۔ ان کے سامنےملک کی طویل المدتی کامیابی اورخوشحالی کی کوئی اہمیت نہیں۔یہ لوگ اہم قومی عمل کوتاخیری حربوں اور رکاوٹوں کاشکاربناکر اس ملک کے بڑے مفادات کو خطرات میں ڈال رہے ہیں۔ عالمی سوسائٹی کوان مسائل کی جانب متوجہ رہناچاہیے۔

بین الاقوامی تعلقات :۔

افغانستان میں امن کاقیام پڑوسیوں اور خطے کے ممالک سمیت پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔ امارتِ اسلامیہ دنیا بھر کے تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کاحامی ہے، ہم  اسلامی ممالک کے ساتھ بھائی چارے کی فضا میں زندگی اور ایک دوسرے کی تعاون کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر ہمسایانہ تعلق اور قابلِ اعتماد فضا قائم کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرتے اور دیگر ممالک سے بھی یہ امید رکھتےہیں کہ ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔ کیوں کہ اسی طرح کا مثبت تعامل ہی دیگر ممالک کے امن وامان اور اقتصادی و سماجی شعبوں میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

تعمیر ِنو:۔

افغانستان سے بیرونی قوتوں کے انخلا کے بعد امارتِ اسلامیہ چاہتی ہے کہ ایک خالص اسلامی نظام کے سائے تلے ملک کی تعمیرِ نو اور ترقی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

بیت المال کا پوری احتیاط اور امانت داری سے استعمال ہو۔ تباہ حال وطن کی بنیادوں کے احیاءکے لیے بہترین منصوبے سامنے لائے جائے۔ ملک کے اعلی مفادات کوسامنے رکھتے ہوئے عالمی سرمایہ کاری کے لیے ماحول سازگار کیا جائے۔ تاکہ ہمارا تباہ حال وطن تعمیرِنو اور ہمہ پہلو ترقی کی جانب مضبوط قدم اٹھاسکے۔ ہماری معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے۔ شہر اوردیہات آباد ہوجائے۔ ہم وطن شہریوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے۔ غربت، تنگ دستی، غریب الوطنی اور بیرون ممالک کی مشکلات اٹھانے سے بچ جائے۔ اسلامی شرعی نظام کے سائے تلے روشن، خوشحال اور بے احتیاجانہ زندگی گذاریں۔ سعادت سے بہرہ مند اور امن کی فضا میں سکون کا سانس لے۔

تعلیم وتربیت:۔

تعلیم اور تربیت زندگی کی اہم ترین میں ضروریات میں سے ہے۔ نئی نسل اور نوجوان طبقہ علم ودانش کے زیور سے خود کو آراستہ کرے۔ علم کے حصول کی جانب متوجہ رہے اور اپنا قیمی وقت ضائع نہ کرے۔

ملک کے ہر حصے تک تعلیمی سہولیات پہنچاناہمارے اہم ترین اہداف میں سے ہے۔ اسی لیے امارتِ اسلامیہ کے ذمہ داران اور مجاہدین کو ہدایات دی گئی ہیں کہ عوام کے بچوں کی تعلیم وتربیت کے شعبے پر بہت توجہ دیں۔ تعلیمی مراکز، مدارس اور سکولوں کی تعمیر کے شعبے میں راہ ہموار کریں اور مکمل تعاون کریں۔

مخالف صف میں لڑنے والوں کے نام:۔

مخالف صف سے لڑنے والے افراد اور مخالفین کوہم ایک بارپھرپیغام دیتے ہیں کہ جنگ اورمخالفت سے دست بردار ہوجاؤ۔ امارتِ اسلامیہ کی جانب سے عفو کا دروازہ ان کے لیے کھلا ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ان کے خاندان بے سہارا ہوں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ انہیں اطمینان دلائیں،تاکہ وہ مجاہدین سے مل جائیں اور ان کی زندگی محفوظ ہوجائے۔ اسی لیے ہم نے اپنی تشکیلات میں کمیشن برائے دعوت وارشاد وبھرتی بھی قائم کیا ہے۔

لائحہ جات اور اصولوں کابہتر نفاذ:۔

امارتِ اسلامیہ کے تمام ذمہ داران، مجاہدین اور کارکن اپنے نظام کی مضبوطی اور قوت، انتظامی نظم اور صفوں کے اتحاد کی مضبوطی کے لیے امارتِ اسلامیہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری اصولناموں، لائحہ جات اور ہدایات پر عمل درآمد کروائیں۔ مختلف علاقوں میں امارتِ اسلامیہ کی قیادت کی جانب سے دی گئی ہدایات کے عملی نفاذ میں بھرپور کوشش کریں۔ کیوں کہ اس طرح ہمارے ہم وطنوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا، امن قائم ہوگا اور ملکی اتحاد کی مضبوطی اور قومی مفادات کا تحفظ ہوگا۔

چونکہ عیدالاضحیٰ کے یہ دن خوشی اور ضرورت مندوں کے ساتھ ہمدردی کے دن ہیں، اس لیے ثروت مند شہری مجبور لوگوں خصوصا یتیموں، بیواؤں اور محتاجوں کے ساتھ تعاون کریں۔ اپنی پوری طاقت سے ان کا ساتھ دیں۔ تاکہ کم از کم عید کے دنوں میں یہ لوگ احتیاج اور غربت سے آزاد ہوں۔

آخر میں سب کوایک بار پھر عید کی مبارک باد دیتا ہوں۔ا ٓپ کی تمام تر طاعات اور عبادتیں قبول ہوں۔

والسلام

زعیمِ امارت اسلامیہ امیرالمؤمنین شیخ الحدیث  مولویہبۃ الله اخندزاده

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے