اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف احتجاج کا سلسلہ مزید تیز ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف گذشتہ روز اسرائیلی فوج اور پولیس نے نیتن یاھو کے خلاف ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے پر کریک ڈائون کے دوران کم سے کم 55 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔

عبرانی اخبار ‘یدیعوت احرونوت’ نے بتایا کہ بیت المقدس میں نیتن یاھو کے گھر کے باہر مظاہرین کی بڑی تعداد جمع تھی۔ مظاہرین نے کرپشن میں لتھڑے نتین یاھو سے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقعے پر مشتعل مظاہرین نے نیتن یاھو کے گھر کے باہر کھڑی کی گئی رکاوٹیں عبور کرکے رہائش گاہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کی کارروائی کے دوران کم سے کم 55 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

اسرائیلی پولیس کے ترجامن نے بتایا کہ بیت المقدس میں نظام عام میں خلل ڈالنے اور پولیس پارٹی پر حملہ کرنے میں‌ملوث 55 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں دائیں بازوں کے نیتن یاھو مخالف عناصر اور سماجی کارکن بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب احتجاج کرنے والی پارٹی’بلیک فلیگ’ کی طرف سے جاری ایک بیان میں  مظاہرین کے خلاف کریک‌ڈائون کی شدید مذمت کی اور پولیس پر مظاہرین کو اشتعال دلانے کا الزام عاید کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین پرامن تھے مگر پولیس نے اس کے باوجود ان پر تشدد کیا اور درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے