کابل انتظامیہ کے ماتحت نیشنل سیکیورٹی کے نام سے فوجی اور انٹیلی جنس ادارے، جو غیر ملکیوں کی براہ راست کمانڈ اور مالی مدد سے افغان عوام کے خلاف ملکی بلیک واٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ نے کچھ دن پہلے مجاہدین کے خلاف جارحانہ جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں انہوں نے چھاپوں ، فضائی حملوں ، راکٹ حملوں اور دیگر مظالم کا نیا سلسلہ شروع کیا۔ ان کارروائیوں میں درجنوں شہری شہید ہوئے، انہوں نے آج بغلان کے ضلع ڈنڈ غوری میں ایک گاؤں پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں ایک خاندان کی پانچ خواتین اور بچے شہید اور تین دیگر زخمی کرلیے، اسی طرح بلخ ، قندوز، غزنی، زابل ، ہلمند اور دیگر صوبوں میں اسی طرح کے مظالم ڈھائے گئے۔
انہوں نے غزنی میں آپریشن کے لئے کابل سے کمانڈوز کا بڑا فوجی قافلہ بھیجا جس نے کئی دن سے لوگوں کا جینا دو بھر کر دیا تھا۔
اگرچہ مجاہدین نے ان کے خلاف دفاعی حکمت عملی اپنائی، لیکن گزشتہ دن ایک فدائی مجاہد نے ان پر صوبہ میدان وردگ میں کامیاب حملہ کیا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے تفصیلات اس طرح بیان کیں:۔
غزنی سے کابل واپس جانے والی فورس پر آج سہ پہر کو صوبہ میدان وردگ کے ضلع سید آباد کے علاقے شنیز میں قومی شاہراہ پر فدائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دشمن کے سات ٹینک تباہ اور 50 افسران اور فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
مجاہدین کا کہنا ہے کہ یہ دفاعی حملہ تھا جو دشمن کی جانب سے نہتے شہریوں پر فضائی اور راکٹ حملوں اور فوجی آپریشن کے ردعمل میں کیا گیا، یہ مجاہدین کی جانب سے کابل انتظامیہ کی دھمکی کا جواب تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ دشمن مجاہدین کو جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے لیکن مجاہدین کے ساتھ آمنے سامنے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ وہ اپنی شکست کی بھڑاس نہتے شہریوں پر مظالم ڈھانے کی صورت میں نکالتا ہے، مجاہدین نے قندوز میں ایک کارروائی کے دوران 23 فوجیوں کو ہلاک کیا لیکن انہوں نے فوری طور پر ضلع ڈنڈی غوری کے ایک گاؤں پر بمباری کی جس میں سات افراد شہید ہوگئے۔
اسی لئے مجاہدین نے اپنے دفاعی اور تیکنیکی حملے شروع کردیئے ہیں۔ سید آباد میں کل کا فدائی حملہ اس طرح کے مظالم اور دشمن کے انتباہ کا ردعمل ہے۔
امارت اسلامیہ پرعزم ہے کہ وہ کابل انتظامیہ کو دوحہ معاہدے کے مطابق امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔