اسلام آباد:ترجمان وزارت قانون نے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کو عارضی ریلیف دینے کیلئے خفیہ آرڈیننس کے الزمات کومسترد کردیا۔

ترجمان وزارت قانون و انصاف نے وفاقی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو عارضی ریلیف دینے کیلئے خفیہ آ رڈیننس کے الزامات کو مسترد کر دیا ۔

ہفتے کو اپنے وضاحتی بیان میں ترجمان وزارت قانون کہا کہ الزامات بے بنیاد ہیں،بھارتی حکومت نے بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کے ٹرائل اور قید کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کیخلاف مقدمہ دائر کیاجس کو پاکستان کی فوجی عدالت نے اپریل 2017میں سزائے موت سنائی تھی۔

یاد رہے کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو را کا جاسوس تھا،جس نے پاکستان میں دہشتگردی کے متعدد واقعات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا،جس میں درجنوں بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے۔

عالمی عدالت انصاف نے 17 جولائی 2019میں اپنا فیصلہ سنا یاجس میں کہا گیا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کو فیصلہ اور سزا کیخلاف مؤثر جائزہ اور دوبارہ غور کا حق دینے کا پابند ہے جو کہ ویانا کنونشن کی شق 36میں حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اس کے حق کو یقینی بناتاہے جبکہ فیصلہ کا پیرانمبر 139،145اور 146اسی تناظر میں ہے۔

عالمی عدالت انصاف کی ہدایات کے تناظر میں کلبھوشن یادیو کے معاملے پر دوبارہ غور کیلئے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ریکنسیڈریشن آ رڈیننس2020 کے تحت پاکستان کی مرضی کے مطابق نافذ کیا گیا۔ آئین پاکستان کے آ رٹیکل 89کے تحت پارلیمنٹ کا اجلاس نہ ہونے کی صورت میں آ ردیننس کا اجراء صدر مملکت کا اختیار ہے،یہ آرڈیننس اس وقت جاری کیا گیا جب پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں ہو رہا تھا،آرڈیننس عالمی عدالت انصاف کےفیصلےکی روشنی میں جاری کیاگیا۔

حکومت کے آر ڈیننس کے اجراء پر وشنام طرازی پاکستان کی سلامتی کی صورتحال اور عالمی معاہدوں کے بارے میں ناسمجھی کا اظہار ہے اور لوگوں کو الجھن میں ڈالنے کی کوشش ہے،ماضی میں ما ضی کی حکومتوں نے کئی آ ردیننس جاری کئے،اس آ رڈیننس کے اجراءکا طریقہ ان سے مختلف نہیں ہے،آرڈیننس کے غیر قانونی ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے