امارت اسلامیہ مذاکراتی ٹیم میں 4 نئے افراد کو شامل کیا گیا ہے ۔ مذاکراتی ٹیم میں جن نئے افراد کو شامل کیا گیا ہے،ان میں طالبان کے چیف جسٹس شیخ عبدالحکیم ، طالبان دور حکومت میں سابق چیف جسٹس مولوی ثاقب ،تحریک کے مرحوم امیر ملّا محمد عمر کے قریبی ساتھی اور محافظ ملّا شیریں اور افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار کے سابق گورنر مولوی عبدالکبیر شامل ہیں

طالبان کے امیر ملّا ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغان حکومت کے ساتھ امن بات چیت سے قبل اپنی مذاکراتی ٹیم تبدیل کردی ہے اور اس میں اپنے چار قریبی معاونین کو شامل کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک طالبان کمانڈر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ملّا ہیبت اللہ نے مذاکراتی ٹیم کو پہلے سے زیادہ مضبوط کرنے کے لیے  نئے ارکان کو قیادت کونسل میں بھی شامل کیا ہے ۔جس کی وجہ سے ٹیم کو مذاکرات کے دوران میں فوری فیصلے کرنے میں سہولت رہے گی۔

طالبان کے کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مارچ میں آغاز ہونا تھا لیکن ان میں بوجوہ تاخیر ہوئی ہے اور فریقین ایک دوسرے کو تشدد کو مہمیز دینے کا مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔

طالبان کا قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سیاسی دفتر ہے اور اسی دفتر میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل ہونے کے بعد مذاکرات متوقع ہیں۔دوحہ سمجھوتے کے تحت کابل حکومت نے سکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو چھوڑنے کے بدلے میں طالبان کے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔تاہم افغان حکام کے مطابق صدر اشرف غنی کی حکومت نے اب تک طالبان کے 4400 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے