ایرانی پاسداران انقلاب نے ہفتے کے روز ایک اعلان میں بتایا ہے کہ مغربی صوبے کردستان میں مسلح کردوں کے ایک گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران اورامان شہر میں باسیج فورس کا کمانڈر جمال کریمی مارا گیا۔
پاسداران انقلاب کے زیر انتظام “فارس” نیوز ایجنسی کے مطابق جھڑپوں میں کریمی کے علاوہ علاقے میں باسیج کا ایک رکن بھی ہلاک ہوا۔

ایران میں کرد آبادی کے علاقوں میں پاسداران انقلاب اور اپوزیشن کی ایرانی کرد جماعتوں کے مسلح گروپوں کے درمیان متعدد جھڑپیں دیکھی جا رہی ہیں۔ ان جماعتوں نے عراقی کردستان میں یا سرحدی پہاڑی علاقوں میں اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں۔
ادھر ایرانی حکمراں نظام کی پالیسیوں کی مذمت میں کئی علاقوں میں بھرپور عوام مظاہروں کے بعد متعدد مرکزی شہروں میں بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز اور انسداد ہنگامہ آرائی کے یونٹوں کے اہل کاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سرگرم حلقوں نے دارالحکومت تہران میں بھی سیکورٹی فورسز کے پھیلاؤ کی اطلاعات دی ہیں۔
اسی طرح ایران کے جنوب مغرب میں بہبہان کی سڑکوں پر سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہاں جمعرات کی شب بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں مشہد اور شیراز میں بھی سیکورٹی فورسز کو بڑھا دیا گیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ اس نے نوجوانوں کے ایک گروپ کو گرفتار کر لیا جو خراسان اور فارس کے صوبوں میں مظاہروں کی تیاری کر رہے تھے۔
دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے اندیشے کے پیش نظر تہران اور دیگر متعدد صوبوں میں ایرانی حکام نے انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کر دیا ہے۔