کابل انتظامیہ کے قتل اور وحشت کی توسیع کےبارے کمیشن برائے اینٹلی جنس سروس امارت اسلامیہ کا انتباہ !۔

جارحیت سے آغاز سے اب تک ہمارے ملک اور دین کے دشمنوں نے جہادی صف کی کمزوری کی خاطر افغان مسلمان عوام کو ہر قسم تکلیف پہنچانے اور اسے ہراساں کرنے سے دریغ نہیں کیااور مسلسل طور پر جرائم کے نئے اور پرانے طریقے آزمائے۔

کابل انتظامیہ ان اشرفیہ، باضمیرافغانوں، مذہبی، قومی اور سیاسی شخصیات کو ایک نئے خونی منصوبے کے تحت نشانہ بنانا چاہتی ہے، جو دینی فرائض اور شرعی دلائل کی روشنی میں بیانات کرتے ہیں، قومی غیرت اور افغانی شہامت کی وجہ سے ظلم اور وحشت کی مذمت کرتے ہیں،  انسانی جذبات کی بنیاد پر مظلوم ہموطنوں کی حالت بدلنے کی راہ میں جائز جدوجہد کرتے ہیں اور ملک میں بےحیائی اور بدعنوانی کی روک تھام اور اجنبی ثقافت مسلط کروانے کے متعلق ملت کو بیداری کا درس دیتے ہیں۔

جیسا  کہ ماضی میں  طاقت اور  دہشت گردی کے ذریعے کمیونزم اپنے بدعنوان اور اسلام دشمن نظریہ کو افغان مسلم عوام پر مسلط کرنا چاہتے تھے اور کسی سیاسی، مذہبی، روایتی اور ثقافتی حرکت وبیان کو برداشت نہیں کرسکتے  ، تو اسے کچلنے کے لیے فی الفور غیرانسانی اور ظلم بھرے جرائم انجام دیتے۔

اسی طرح کابل کٹھ پتلی انتظامیہ بھی جارحیت کے دوران درآمدہ شدہ بدعنوانی، بےحیائی اور ہرقسم کی بداخلاقی کے دفاع میں وحشت بھرے اعمال انجام دے رہے ہیں،  جو کابل شہر اور ان کےدیگر ماتحت  علاقوں میں نہتے مسلمانوں کے اغواء ، معروف سیاسی، قومی اور مذہبی اشخاص کے منظم قتل اور غارت گری میں روزبروز اضافے انسانی جرائم کی تازہ مثال ہے۔

مؤثق ترین اطلاعات کے مطابق کابل انتظامیہ نے حالیہ دنوں میں نام نہاد ( قومی سلامتی) کے 241 ڈائریکٹوریٹ میں وجشت کی خاطر خفیہ اور خصوصی منیجمنٹ کا انتظام کیا ہوا ہے( یہی منیجمنٹ نجیب کمیونسٹ رژیم کے زمانے بھی سرگرم عمل تھی) جس کی سرگرمی امریکی جارحیت کے زمانے میں انسانی حقوق کے چند تنظیموں کی جانب سے لغوہ اور انسانی جرم سمجھی گئی، مگر اب چونکہ کابل انتظامیہ نے دوبارہ اسے متحرک کردیا اور اس طریقے سے ظلم و وحشت کے شروع ہونے والے پروجیکٹی جرائم کو ایک بار پھر عام اور عملی کرنا چاہتے ہیں۔

کابل انتظامیہ میں خدمات انجام دینے والے اجبنی  مخبر(جاسوس) اور پیشہ ور قاتل اس پروجیکٹ کے ذریعے بعض ممتاز علمائے کرام، مساجد کے امام، دیندار قومی رہنما،‏ باضمیرتجزیہ کار ، سیاسی مبصرین، مدارس اور جدید تعلیمی مراکز کے عقیدت مند اساتذہ کرام اور طلبہ کو بلاجواز مبہم قتل،  یا دیگر ہزاروں بےگناہ افغانوں کی طرح بدنام عقوبت خانوں میں ڈالنا چاہتے ہیں ۔

امارت اسلامیہ مذکورہ اشخاص کو ملک کی حقیقی، علمی، قومی اور پیشہ وارانہ قیمتی اثاثہ سمجھتی ہے، اسی احساس اور ہمدردی کی بنیاد پر اس اعلامیے اور انتباہ کے ذریعے انہیں متنبہ اور متوجہ کرتی ہے،کہ دشمن کے درج بالا بزلادنہ منصوبوں سے باخبر اور اپنی جان کی حفاظت پر توجہ دیں۔

کمیشن برائے اینٹلی جنس سروس امارت اسلامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے