گذشتہ رات ہزاروں اسرائیلیوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں بالفور اسٹریٹ پر وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے سامنے  احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے استعفے کے لیے نعرے بازی کی۔

اسرائیلی اخبار "ہارٹز” کے مطابق مظاہرے کے شرکاء نے نیتن یاہو سے بدعنوانی کے الزامات پر استعفی دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقعے پر پولیس نے وزیراعظم ہائوس اور کابینہ ہیڈ کوارٹر کے آس پاس کی تمام گلیوں کو بند کردیا  تھا۔

مظاہرین نے نیتن یاہو پر تنقید کی  اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ نیتن یاھو بدعنوانی ، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ ان الزامات کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہنے کا کوئی حق نہیں۔

نیتن یاہو حکومت حال ہی میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی نقصانات اور حکومت کی جانب سے معیشت کی بحالی اور متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے کے اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنی ہے۔

احتجاج کے کوآرڈینیٹر عامر ہاسکل نے کہا کہ نیتن یاہو کا مقصد حکومت سے استعفیٰ جمع کروانا اور ایوان کو واپس کرنا ہے۔ جب تک یہ حاصل نہیں ہوتا ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

القدس میں قابض اسرائیلی بلدیہ سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی پولیس اور عملے نے وزیر اعظم کے صدر دفتر کے سامنے احتجاج کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور مظاہرین کا دھرنا منتشر کر دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے