سپریم کورٹ نے شوگر ملز مالکان کو سندھ ہائیکورٹ سے ملنے والا ریلیف ختم کرتے ہوئے حکومت کو کارروائی کی اجازت دے دی، تاہم عدالتی فیصلے آنے تک غیر ضروری اقدامات اٹھانے اور شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداروں کو بیان بازی سے روک دیا۔

 شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ عملدرآمد کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ شفاف کام ہونا چاہیے تاکہ ملوث افراد کیفر ‏کردار تک پہنچ سکیں، تکنیکی معاملات میں عوام کا مفاد پیچھے نہیں رہنے دیں گے۔ شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ حکم امتناع خارج ہوا تو ہائی کورٹس میں ‏کیس متاثر ہوگا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت کو کام سے کیسے روک سکتے ‏ہیں۔

اٹارنی جنرل بولے کیا 20 شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو ان کے خلاف ‏کارروائی نہیں ہوسکتی، حکومت چینی کے بعد پٹرولیم بحران پر بھی کمیشن بنا رہی ‏ہے، سندھ ہائی کورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے، چاہتے ‏ہیں پٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع والا مسئلہ حل ہو، یہ پہلا کمیشن ہے جس میں 2 وزرائے اعلیٰ پیش ہوئے، وزیراعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا۔

شوگر ملز کے وکیل نے کہا کہ حکومتی وزراء بیان بازی کر کے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں۔ ‏چیف جسٹس نے کہا کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے زیادہ مداخلت نہیں کرسکتے۔ ‏عدالت نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت دے دی جبکہ اسلام آباد اور سندھ ہائی کورٹ کو 3 ہفتے میں شوگر ملز کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی ‏ہدایت کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے