چار اگست سے تمام پرائیوٹ تعلیمی ادارے کھلول دئیے جائینگے ان خیالات کا اظہار صوبائی صدر پین  امجد علی شاہ نے تڑون شادی ہال بٹ خیلہ میں منقعد پریس کانفرنس میں کیا پریس کانفرنس میں  ملاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن کے پی کے پین کے تمام اضلاع کے صدور اور جنرل سیکرٹری موجود ہیں

انہوں نے کہا کہ اپ کو معلوم ھے کویڈ ۱۹ جو ایک بین الاقوامی وبا کی شکل اختیار کر گئی اور تمام دنیا اس سے متاثر ہوئی ھے۔ یہاں ہمارے ملک میں بھی اس وبا سے تدارک کے لئے احتیاطی تدابیر کئے گئے اور لاک ڈاون اور پھر لاک ڈاون ختم اور پھر سمارٹ لاک ڈاون۔ بد قسمتی سے تعلیم ایک ایسا شعبہ ھے جو کسی بھی حکومت کی ترجیح نہی رہی اور جب سے پاکستان بنا ھے اسی عدم توجہ کے سبب زوال پزیر ھے۔ زندگی کے تمام شعبہ جات کھل گئے لیکن تعلیمی ادارے ابھی تک بند ہیں اور ونٹر زون ( ملاکنڈ ڈویژن، ہزارہ ڈویژن اور کرم ایجنسی وغیرہ) 23 دسمبر سے بند ہے اور ستمبر تک ان اداروں کی بندش کے مہینے ہوائیں گے اس طرح ونٹر زون کے پورا تعلیمی سیشن ضائع ہونے کا خطرہ ہے

  موجودہ حا لات میں ایس آو پی کیساتھ تعلیمی ادارے کھولنا حکومت کی زمہ داری ہے کیونکہ جب ہم اپنے اس پاس دیکھتے ہیں تو زندگی اپنے نارمل حالت میں رواں دواں پاتے ہیں اور بچے کھیل کود سیر سپاٹے اور بازاروں میں اپنا وقت برباد کرتے ہیں ڈبلیو ایچ او کی رپورٹس کیمطابق کویڈ19 وبا کی شکل میں لمبا عرصہ قیام کریگی اور اب اس وبا کی صورت میں احتیاطی تدابیر کیساتھ زندگی گزارنے کا عادی ہونا پڑے گا اس لئے مزید تعلیمی اداروں کے بندش کے ھم متحمل نہیں ہو سکتے۔ وبا اور اسکے پھیلاو میں بتدریج کمی ارہی ھے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ مزید بھی اسپر قابو پایا جاسکتا ھے۔ نجی تعلیمی ادارے ایک نظم و ضبط کے ساتھ چلتے ھیں اور انشااللہ باقی شعبہ جات سے بہتر احتیاطی تدابیر کے ساتھ اپنے اداروں کو چلائینگے۔ ھمارے ساتھ صوبائی حکومت (منسٹر ایجوکیشن اور چیف منسٹر )نے جو وعدے کئے تھے وہ ایفا نہ ہوسکیں اور اور وفاقی وزیر تعلیم شفت محمود نے بھی انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا انہوں نے پہلے 15 جولائی پھر یکم ستمبر اور یکم ستمبر کے فیصلے کو راتوں رات تبدیل کرکے پندرہ ستمبر تعلیمی اداروں کے کھولنا کا اعلان بتدریج کیا مطلب یہ ھے کہ انمیں قوت فیصلہ بھی نہیں اور بچوں اور انکے تعلیم کا احساس بھی نہیں ھم جس معاشرے میں جس حالت میں رہ رہے ھیں اسمیں کارونا جیسے وبا سے کوئی بھی محفوظ نہی۔ آللہ کا شکر ھے کہ نوجوان طبقہ اور بچوں کو کرونا سے نقصان نہی اور بڑے پہلے سے اپنے روزگار اور معمول کی زندگی پر بحال ھیں اس لئے ہم اپنی احتیاطی تدابیر کے ساتھ ونٹر زون (سرمائی زون) چھ اگست اور گرمائی زون کا گرمی کی شدت کو مدنظر رکھ کر بعد میں اعلان کیا جائیگا۔ 4 اگست سے سٹاف حاضری کریں گے اور پھر 6 اگست سے ایس او پیز کیساتھ کلاسسز کا آغاز کیا جائے گا ایک دن آدھے طلبہ / طالبات جبکہ دوسرے دن آدھے تعداد کو کلاسسز کے لئے بلایا جائے گا۔۔ انشااللہ 4اگست تمام سرمائی نجی ادارے اتفاق سے اپنے اپنے ادارے کھولے اور والدین سے بھی درخواست ھے کہ مزید بچوں کا وقت برباد نا کرے ورنہ بچوں کے تعلیمی سال ضائع ھونے کا خدشہ ھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے