امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں ایک شخص کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پولیس پر فائرنگ کے بعد حملہ آور نے بھی خود کشی کر لی۔

حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا واقعہ جنوبی ٹیکساس میں سرحدی شہر مکالین میں پیش آیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق مکالین کی پولیس کے سربراہ وکٹر روجریگز کا کہنا تھا کہ مارے جانے ایک پولیس افسر ایڈلمیرو گارزا کی عمر 45 برس تھی جب کہ وہ گزشتہ 10 سال سے پولیس ڈپارٹمنٹ میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ دوسرے ہلاک ہونے والے اہلکار 39 سالہ اسمٰعیل شاویز دو سال قبل ہی ڈپارٹمنٹ کا حصہ بنے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو دو افراد نے مطلع کیا تھا کہ ایک گھر میں کوئی شخص کسی پر تشدد کر رہا ہے۔ جب پولیس اہلکاروں نے اس گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی تو 23 سالہ ادن اگناسیو کیماریلو نامی نوجوان نے پولیس پر فائرنگ کی جس سے دونوں اہلکار ہلاک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔ حملہ آور جو اہلکاروں کو گھر کے دروازے پر ملا، اس نے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی جس سے اہلکار شدید زخمی ہوئے اور ان کی موت ہو گئی۔

ان کے مطابق پولیس اہلکاروں کو بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ ان پر قاتلانہ حملہ ہو سکتا ہے۔

وکٹر روجریگز نے بتایا کہ حملہ آور نوجوان نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے بعد خود کو بھی گولی ماری جس سے اس کی موت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جس مقام پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہاں جب دیگر پولیس اہلکار پہنچے تو حملہ آور ایک گاڑی کے پیچھے موجود تھا۔

انہوں نے سرکاری دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ادن اگناسیو کیماریلو 2016 سے مختلف جرائم میں ملوث تھا۔ اسے گزشتہ ماہ ہی جیل سے رہائی ملی تھی۔

پولیس اہلکاروں پر حملے سے قبل گھر کے اندر ہونے والے واقعے سے متعلق کسی قسم کی تفصیلات سامنے نہ آ سکیں۔

پولیس حکام کے مطابق اہلکاروں پر ہونے والا حملہ اچانک تھا جب کہ ان کی ہلاکت کے حوالے سے دیگر اہلکاروں کو بھی اس وقت معلوم ہوا جب وہ جائے وقوع پر پہنچے۔

اس واقعے کے حوالے سے پولیس چیف وکٹر روجریگز نے مزید کہا کہ آنے والے چند دن پولیس اور مکالین شہر کے لیے مشکل ہوں گے۔

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے پولیس کی بھر حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دو بہترین اہلکار کمیونٹی کی حفاظت کے فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے