امارت اسلامیہ افغانستان کے سیاسی نائب اور سیاسی دفتر کے سربراہ جناب ملا برادر اخوند  اور وفد نے امریکی وزیرخارجہ  مائیک پمپیو اوران کے وفد سے پیرکےروز 29 جون 2020ء کو  ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گفتگو کی۔ اس ویڈیو رابطے میں دوحہ معاہدے کے نفاذ، افغانستان سے بیرونی افواج کے انخلا، قیدیوں کی رہائی، بین الافغان مذاکرات کے آغاز اور کاروائیوں میں کمی لانے پر بحث ہوئی۔

ملا برادراخوند نے کہا جیساکہ پہلے ہم نے کہا تھاکہ ہم بین الافغان مذاکرات کے آغاز کو پابند ہے، مگر قیدیوں کی رہائی میں تاخیر نے بین الافغان مذاکرات کو مؤخر کردیا ۔ اسی طرح کابل انتظامیہ کی فوجیوں کی جانب سے امارت اسلامیہ کے مفتوحہ علاقوں میں نئی چوکیوں کاقیام اورفوجی قافلوں کے ہمارے  علاقوں سے گزرنے  کی وجہ سے حملوں میں زیادتی آئی ہیں۔انہوں نے یادآوری کی کہ معاہدے کی رو سے ہم کسی کو اجازت نہیں دیتے کہ افغان سرزمین کو امریکا یا دیگر ممالک کی سلامتی کے خلاف استعمال کریں اور اس پر پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے بیرونی افواج کا انخلا تقسیم الاوقات کے مطابق جاری رہنا چاہیے۔

امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ شہروں اور بڑے فوجی مراکز پر  امارت اسلامیہ کے حملے  نہ کرنے سے جنگ کے گراف کم کردیا ۔ تمام فریقوں کی جانب سے جنگ کے گراف کو مزید کم کرنا چاہیے۔

آخر میں ملا برادر اخوندنے امریکی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ امریکی میں قید حاجی بشر اور گوانتانامو میں موجود باقی افغان قیدیوں کو رہا کریں۔

محمد سہیل شاہین ترجمان سیاسی دفتر امارت اسلامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے