کٹھ پتلی فوجوں نے صوبہ قندہار میں مرکز کو چھوڑ کر فرار ہوئے،جب کہ بلخ، فراہ، غزنی،فاریاب اور لوگر صوبوں میں کٹھ پتلی دشمن پر حملے و دھماکے ہوئے اور ننگرہار،پکتیا،میدان اور فراہ صوبوں میں کمیشن برائے دعوت و ارشاد کےکارکنوں کی جدوجہد کے نتیجے میں 10 فوجی مخالفت سے دستبردار ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق صوبہ قندہار ضلع شوراوک کے سروساہان کے علاقے میں واقع فوجی یونٹ کو کٹھ پتلی فوجوں نے جمعہ کے روز صبح کے وقت مجاہدین کے ممکنہ حملوں کے خوف سے چھوڑ کر فرار ہوئے۔

واضح رہےکہ کچھ عرصہ قبل مجاہدین نے اسی یونٹ پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا اور وہاں تعینات اہلکاروں میں سے 10 ہلاک جب کہ دیگر فرار ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق صوبہ بلخ ضلع دولت آباد کے بخشور کے علاقے میں فوجی کاروان پر ہونے والے دھماکہ سے ایک ٹینک تباہ اور اس میں سوار 4 اہلکار ہلاک  و زخمی ہوئے اور صوبہ فراہ کے صدر مقام فراہ شہر کے گنج کے مقام پر اسی نوعیت دھماکہ سے خفیہ ادارے کی گاڑی تباہ اور اس میں سوار مخبروں میں سے ایک شدید زخمی ہوا، جب کہ صوبہ غزنی ضلع دہ یک کے تاسن کے علاقے میں مجاہدین نے آپریشن کرنے والے فوجیوں  پر حملہ کیا،جس میں 2 اہلکار ہلاک، 3 زخمی اور مجاہدین نے ایک کلاشنکوف بھی قبضے میں لیا۔ اسی طرح صوبہ لوگر ضلع محمدآغہ کےزاہد آباد کے علاقے میں مجاہدین نے ایک فوجی کو قتل کردیا۔

دوسری جانب صوبہ فاریاب ضلع شیرین تگاب کے مربوطہ علاقے میں مجاہدین نے پولیس اہلکارکو گرفتار کرکے ان کے مقدمہ کو شرعی عدالت کے حوالے کردیا۔

اطلاعات کے مطابق کمیشن برائے دعوت و ارشاد امارت اسلامیہ کے کارکنوں کی جدوجہد کے سلسلے میں صوبہ ننگرہار ضلع سرخ رود میں 3 فوجی مجیب الرحمن ،ہجرت اللہ ، محمد رحمان فرزندان غلام الرحمن، صوبہ پکتیا کے زازئی آریوب، جانی خیل اور سیدکرام اضلاع کے رہائشی 5 سیکورٹی اہلکاروں غنچہ گل ولد کمین،  بلال ولد صادق خان، فقیرخان ولد صفت خان، ماہر ولد خضرمحمد اور ولی گل ولد سلطان ، جب کہ صوبہ میدان ضلع جلریز کے جمشید ولد خان بابا اور صوبہ فراہ ضلع گلران کے باشندے اینٹلی جنس سروس اہلکار محمد ولد فرامرز نے حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مخالفت سے دستبرداری کا اعلان کیا۔

مجاہدین نے تمام سرنڈر ہونے والے اہلکاروں خیرمقدم کیا اور ان کے اس اقدام کو سراہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے