اسلام آباد:  وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بدھ کو کراچی طیارہ حادثہ سمیت پچھلے دس سال میں ہوئے جہازوں کے حادثات کی رپورٹ بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی حادثہ کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی گئی ہے۔ باقی حادثات کی رپورٹس تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، یہ سب رپورٹس ایک ساتھ ایوان میں پیش کر دوں گا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں غلام سرور خان نے کہا کہ کراچی حادثہ کی عبوری رپورٹ پیش کرنے کو تیار ہوں لیکن دیگر حادثات کی رپورٹس بھی اسی رپورٹ کے ساتھ پیش کرنا چاہتا ہوں۔

وزیر ہوا بازی نے کہا کہ پچھلے دس سال میں ہوئے جہاز حادثات کی رپورٹس بدھ تک ایوان میں پیش کر دوں گا۔ آج جو رپورٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا، وہ پیش کرنے کو تیار ہوں مگر باقی حادثات کی رپورٹس بھی تقریباً مکمل ہونے والی ہیں۔ اس لئے ایک دو روز مزید دیئے جائیں تاکہ ساری تحقیقاتی رپورٹس ایک ساتھ ایوان میں پیش کر دوں۔

ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ حویلیاں طیارہ حادثے کی رپورٹ بھی تیار کرتے ہوئے اسے وزیر ہوا بازی کو جمع کرا دیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کے سربراہ نے غلام سرور خان کو پیش کی ہے۔

خیال رہے کہ پی آئی اے کا اے ٹی آر طیارہ پی کے 661 سات دسمبر 2016ء کو حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا۔ طیارے میں عملے سمیت 47 افراد حادثے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ اس طیارہ حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ پی آئی اے طیارہ حادثہ کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی گئی ہے۔ کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انوسٹی ٹیم نے کاپٹ کریو اور ایئر ٹریفک کنٹرول کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیدیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثہ فنی خرابی نہیں بلکہ انسانی غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثے سے قبل اور بعد میں کاک پٹ کریو، سول ایوی ایشن اور کنٹرول ٹاور نے غلطیاں کیں۔ جہاز کی رفتار اور بلندی زیادہ تھی۔ پہلی لینڈنگ پر جہاز نو ہزار میٹر کے رن وے کے درمیان میں آکر ٹکرایا اور دونوں انجن کو نقصان پہنچا۔

وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق لینڈنگ پوزیشن میں آنے پر بھی جہاز کی اونچائی مقررہ بلندی سے زیادہ تھی لیکن کنٹرول ٹاور نے جہاز لینڈ کرایا۔

رپورٹ کے مطابق ایک بار لینڈنگ کے بعد دوبارہ جہاز کو فضا میں لے کر جانے کا فیصلہ غلط تھا۔ دوبارہ ٹیک آف کے بعد جہاز کو 17 منٹ تک فضا میں اڑایا گیا، اس دوران انجن فیل ہو گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلی ناکام لینڈنگ کے 12 گھنٹے بعد تک جہاز کے پرزے رن وے پر موجود رہے لیکن ایئر سائٹ یونٹ نے اکھٹے نہیں کئے اور اس کے بعد دو پروازیں رن وے پر اتاری گئیں۔ طیارہ پرواز کے لیے بالکل درست تھا اور لینڈنگ گئیر میں کسی قسم کی خرابی نہیں تھی۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کے بدقسمت طیارے نے 22 مئی کو دن 1 بج کر 5 منٹ پر لاہور سے کراچی کے لیے اڑان بھری لیکن لینڈنگ کے دوران ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں بانوے مسافروں اور عملے سمیت ننانوے افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ دو افراد محفوظ رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے