صحت کےمراکز پر حملےکے متعلق اقوام متحدہ اور شہری نقصانات کے حوالے سے کابل انتظامیہ کی رپورٹیں بےبنیاد ہیں

آج اقوام متحدہ کی جانب سے صحت کے مراکز پر حملے کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع ہوئی، جس میں دعوہ کیا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے 8 مقامات پر صحت کے مراکز پر  حملے ہوئے ہیں۔

ہم اس دعوے اور رپورٹ کو مصدقہ نہیں سمجھتے، بہت واضح ہے کہ صحت کے مراکز پر بمباری کابل انتظامیہ کی فضائیہ کی جانب سے انجام ہورہی ہے، اس سلسلے میں گذشتہ ماہ غزنی اور قندوز کے چاردرہ، امام صاحب اور خان آباد اضلاع میں صحت کے مراکز کو جان بوجھ کر فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، وہاں موجود صحت کے سامان آلات تباہ اور شہری بھی شہید و زخمی ہوئے۔

امارت اسلامیہ نے کہیں بھی کسی صحت کے مرکز پر حملہ نہیں کیا ہے، بلکہ کے صحت کے مراکز کی حفاظت کی ہے اور اس ضمن میں مزید توجہ دے رہی ہے۔

دوسری جانب آج کابل انتظامیہ کے نام نہاد سلامتی کونسل نے دعوہ کیا کہ ایک ہفتہ کے دوران امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے حملوں میں 42 شہری شہید جب کہ 105 زخمی ہوئے ہیں۔

ہم اس پروپیگنڈے کی شدید تردید کرتے ہیں، شہریوں کو کابل انتظامیہ کی سیکورٹی اہلکار جان بوجھ کر نشانہ بنارہےہیں،جن کے متعلق ہم نے وقتافوقتا مصدقہ رپورٹیں اور ویڈیو نشر کی ہیں۔

کابل انتظامیہ کی جانب سے گاؤں اور دیہات پر بمباریاں کی جارہی ہیں، میزائل برسائے جارہے ہیں، نام نہاد قومی لشکر کے جنگجوؤں کی جانب سے قصدی طور پر عام شہریوں پر تشدد اور اور انہیں قتل کررہے ہیں۔

عام شہریوں اور تنصیبات پر مزدور دشمن کے حملوں کی ایک مثال 14 جون کو صوبہ ہلمند ضلع گریشک کے مہاجر بازار کے علاقے میں عام شہریوں کی 200 دکانوں، 13 کینٹنروں، 8 صحت کے مراکز اور ایک پٹرولیم کو جان بوجھ کر تباہی ہے،جس سے عوام کو کروڑوں افغانی مالی نقصان پہنچایا۔

ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے