خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر مشتاق غنی کی زیر صدارت ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے مالی سال 2020-21 کا بجٹ پیش کیا۔

بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں نہ کوئی نیا ٹیکس لگا رہے ہیں نہ کسی ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔

صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

بجٹ کا کل حجم 923 ارب روپے ہے جس میں سے صوبے کو وفاق سے 477 ارب روپے ملیں گے جب کہ 58 ارب 20 کروڑروپے بجلی کے خالص منافع اور بقایا جات کی مد کی مد میں ملیں گے۔

ٹیکسز اور نان ٹیکسز کی مد میں صوبے کو 49 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے جب کہ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 3 کھرب 17 ارب 85 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

بجٹ میں صحت کے لیے 124 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں 24 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہے۔

 بجٹ میں 24 ارب روپے احساس پروگرام اور کورونا ایمرجنسی کے لیے رکھے گئے ہیں جب کہ سڑکوں کی تعمیر کے لیے 42 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبائی بجٹ میں تعلیم کے لیے 30 ارب، 20 کروڑ روپے اور توانائی کےلیے 11 ارب 43 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں جب کہ مقامی حکومتوں کے لیے 54 ارب85 کروڑ روپے  اور  16 ارب روپے قرضوں کے سود کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے ہیں۔

بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لیے 184ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ سیاحت کے فروغ، سڑکوں کی تعمیر اوریونیورسٹیوں کے لیے 18 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

قبائلی اضلاع میں صحت کی بہتری کے لیے 10 ارب خرچ کیے جائیں گے جب کہ ان اضلاع میں سڑکوں کے لیے 16 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ وفاق، پنجاب اور صوبہ سندھ نے بھی مالی سال 2020-21 کا بجٹ پیش کردیا ہے تاہم اب اسمبلیوں میں بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے