سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ دس رکنی بنچ نے صدارتی ریفرنس سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جمعے کو اپنے مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ کے فُل بینچ نے جسٹس قاضی فائزعیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس مسترد کیا اور ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کائونسل کی طرف سے جارہ کردہ شو کاز نوٹس بھی ختم کردیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کارروائی ختم کردی گئی۔
ایک جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریفرنس کیخلاف قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دی ہے۔
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دےدیا۔ تین کے مقابلے میں 7جج صاحبان نے ٹیکس معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس کمشنر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں کو نوٹس جاری کرے گا، انکم ٹیکس کمشنر 60 روز میں ٹیکس معاملے سے متعلق کارروائی مکمل کرے گا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے ت
صدارتی ریفرنس مسترد کرنے کا فیصلہ بینچ نے اکثریت سے کیا۔ دس رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس عطا بندیال کر رہے تھے۔
تاہم بینچ کے سات ارکان نے انکم ٹیکس کے ادارے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ اب وہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرے اور اگلے ساٹھ دن کے اندر اپنی رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے۔
حکم میں کہا گیا کہ اگر تحقیقات میں جسٹس عیسی کے خلاف کوئی چیز ملتی ہے تو سپریم جوڈیشل کونسل اس کا از خود نوٹس لے کر کارروائی کر سکتی ہے۔
بینچ میں شامل جن تین ججز نے معاملہ ایف بی آر کو بھجوانے سے اختلاف کیا، ان میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس یحیٰی آفریدی اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔
عدالت میں آج کیا ہوا؟
عدالت نے اپنا مختصر فیصلہ شام چار بجے جاری کیا۔ اس سے قبل آج صبح سرکاری وکیل نے عدالت کے سامنے پیش ہوکرایف بی آر کی طرف سے جواب داخل کرایا جس میں قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے شکایت کی تھی کہ انہوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں اپنی جائیدادیں ظاہر کی تھیں لیکن پھر بھی ایف بی آرنے انہیں نوٹس جاری کیا۔