اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کیے جانے کے اعلان کے بعد جوابی حکمت عملی طے کرتے ہوئے غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق روکنے کے لیے مسلح جدو جہد شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں حماس کی قیادت نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جماعت غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کے اعلان پرعمل درآمد روکنے کے لیے مسلح جدو جہد پر یقین رکھتی ہے۔ اس لیے حماس کی طرف سے فلسطینی قوتوں سے پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کےفیصلے کو روکنے کے لیے مسلح تحریک شروع کریں۔

حماس رہ نما اور جماعت کےسیاسی شعبے کے سینیر رکن صلاح الدین بردویل نے کہا کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی دشمن کے قبضے کی روک تھام کے لیے مسلح مزاحمت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے تمام دھاروں کو دیگر تمام وسائل کے استعمال کے ساتھ ساتھ قابض اسرائیل کے خلاف مسلح جد جہد شروع کرنا ہوگی۔ دفاعی اور مسلح تحریک کے ذریعے ہی قابض صہیونی دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے غرب اردن کے الحاق کو روکنے کے لیے مسلح جد و جہد کے ساتھ ساتھ دیگر سرگرمیوں کا آغاز کررہی ہے۔ ہماری تمام مساعی کامقصد امریکا اور اسرائیل کے فلسطین میں غاصبانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کی روک تھام کرتے ہوئے فلسطین کے خلاف عالمی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔

صلاح الدین بردویل نے فلسطین کی تمام نمائندہ جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مزاحمت کی تمام اشکال کو اختیار کرتے ہوئے ارض فلسطین میں غاصب صہیونی دشمن کو شکست فاش سےدوچار کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے