طبّی ماہرین نے نئی تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس صرف نظام تنفس کی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ خون کی شریانوں کی بھی بیماری ہے۔اس نئی تحقیق سے اس امر کی وضاحت میں مدد مل سکتی ہے کہ کووِڈ-19کے مریضوں کو دل کے دورے کا کیوں سامنا ہورہا ہے،خون کے لوتھڑے کیوں جمع ہورہے ہیں اور اس طرح کی دوسری علامات کیوں ظاہر ہورہی ہیں۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت کرونا کی بیماری کا غلط طریقے سے علاج کیا جارہا ہے۔

نئے کرونا وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ-19 کو اب تک نظام تنفس کی بیماری ہی قرار دیا جاتارہا ہے کیونکہ اس سے بنیادی طور پر پھپیھڑے متاثر ہوتے ہیں اور اس کا شکار شخص بالکل اسی طرح موت کے مُنھ میں چلا جاتا ہے جس طرح نمونیا کا مریض دم توڑ دیتا ہے۔

کرونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کوروز بروزنئے تجربات ہورہے ہیں اور یہ پتا چل رہا ہے کہ اس مہلک وائرس کا شکار مریضوں کے اہم جسمانی اعضاء ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ان میں دل ، دماغ اور گردے شامل ہیں۔

اب ڈاکٹروں کا نئے شواہد کی بنا پر یہ کہنا ہے کہ کرونا وائرس اب شریانوں کو متاثر کرنے والی بیماری بھی ہے اوراس کی علامات بڑھتی جارہی ہیں۔

ایک محقق ماہر ڈاکٹر ولیم لی کا کہنا ہے کہ ”کووِڈ سے متعلق یہ تمام پیچیدگیاں ایک سربستہ راز تھیں۔ہم نے خون کے لوتھڑے دیکھے ہیں،گردوں کو نقصان ملاحظہ کیا ہے۔قلب میں حرارت مشاہدہ کی ہے،مریضوں کو دل کا دورہ پڑتے دیکھا ہے اور دماغ میں سوجن بھی دیکھی ہے۔”

ڈاکٹر لی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ”کرونا کی بظاہر غیر مربوط مظہریت نظر آتی ہے اور یہ سارس ،ایچ1این1 اور دوسرے وبائی امراض میں نہیں دیکھی گئی تھی۔” ڈاکٹر لی آنجیو جینسیس فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔ان کی یہ غیر سرکاری تنظیم مرض کے خلاف منفرد طریقے سے نبرد آزما ہوتی ہے اور یہ نئی خونی شریانوں کی تیاری کے ذریعے علاج کرتی ہے۔

بریگھم اینڈ ویمن اسپتال کے شعبہ امراض قلب اور ویسکولر کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر مندیپ مہرا کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیان کردہ علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر ایک ویسکولر ٹراپک وائرس ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ خون کی شریانوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔

انھوں نے میگزین میڈیم کو بتایا کہ” اب یہ تصور ابھر رہا ہے کہ یہ صرف نظام تنفس کی بیماری نہیں بلکہ اس کا آغاز تو نظام تنفس ہی سے ہوتا ہے مگر یہ شریانوں کی بیماری ہے اور اس کی وجہ ہی سے یہ متاثرہ لوگوں کی ہلاکت کا موجب بنتی ہے۔

اگر کووِڈ-19 شریانوں کو متاثر کرتی ہے تو اس سے اس امر کی بھی وضاحت ہوجاتی ہے کہ پہلے سے ذیابطیس ، بلند فشار خون اور دل کی بیماریوں میں مبتلا مریض کیوں اس وائرس کا زیادہ تعداد میں شکار ہورہے ہیں۔

اگرنئی تحقیقات کی روشنی میں کرونا وائرس کی از سرنو درجہ بندی کی جاتی ہے تو پھر سائنس کمیونٹی کی اس بیماری کے بارے میں حکمت عملی میں بھی تبدیلی رونما ہوگی اور اس سے اس کے علاج کی نئی راہیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر لی نے حال ہی میں دوسرے مصنفین کے ساتھ ایک تحقیقی مطالعاتی رپورٹ قلم بند کی ہے۔اس میں وہ لکھتے ہیں کہ کووِڈ-19 کے بہت سے مریضوں کے پھیپھڑوں میں خون کے لوتھڑے پائے گئے ہیں۔پھیپھڑوں کے ساتھ خون کی شریانیں جسم کے باقی حصوں کو آکسیجن مہیا کرنے کے لیے ضروری ہیں۔وہ جب متاثر ہوتی ہیں تو پھر جسم کو آکسیجن نہیں پہنچ پاتی اور وہ متاثر ہوجاتا ہے۔

بشکریہ العربیۃ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے